وزیراعظم آزاد ریاست جموں کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ تحریک آزادیٔ کشمیر کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کسی بھی شک و شہبے سے بالاتر ہے۔ آزادکشمیر ہی تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں ’کشمیر کانفرنس ‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر لبریشن سیل کسی سیاسی بے روزگاری کو دور کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا اس کے تمام تر وسائل تحریک آزادی کشمیر کے لیے صرف کیے گئے ہیں، اس کے ذریعے نوجوانوں کی فکری تربیت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کے 2 ہی بنیادی مقاصد ہیں، یہ پاور پولیٹیکس کے لیے نظام نہیں بنایا گیا تھا، آزاد کشمیر کو بیس کیمپ اسی لیے کہا گیا تھا کہ اس میں تحریک آزادی کشمیر کی تمام جہتوں کو، بشمول ارضی، سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کو مربوط کیا جائے گا، اس کے لیے وسائل مہیا کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ آزاد کشمیر کا تمام گورننس اسٹرکچر خونی لکیر کے پار بسنے والے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں، ماؤں اور بہنوں کی قربانیوں کے صدقے قائم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے گورننس اسٹرکچر سے اگر تحریک آزادی کشمیر کی اساس کو نکال دیا جائے توپھر اس کے گورننس کے قیام کا کوئی مقصد ہی نہیں بنتا، اگر ہم اپنی نظریاتی اساس سے ہٹ گئے تو اس کی ناقابل بیان قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ میں صرف ایک جملے کی تشریح چاہوں گا کہ اب گفتاً، نشستاً، برخاستاً والے اسٹیسکو سے باہر نکلنا ہوگا، اقوام متحدہ کا چارٹر ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ ہم اپنی عددی طاقت کے ذریعے عارضی خونی لکیر کو پامال کرتے ہوئے اپنے بھائیوں کی اشک شوئی کریں، یہ حق کشمیریوں کے علاوہ کسی نے استعمال نہیں کرنا، اگرہم لفظ جہاد سے خوفزدہ ہیں یا اس کے استعمال سے ہماری پارلیمانی سیاست پر کوئی آنچ آتی ہے تو پھر ہمیں اپنے وجود کی موجودگی پر ’ندامت‘ کا احساس کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر ہم پیدائشی طور پر مسلمان ہیں تو اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ کمال تو ہمارے آباواجداد کا ہے، ہمیں بطور مذہب مسلمان ہونا چاہیے اور ایسا تبھی ممکن ہو گا جب ہم ’مائنس می‘ کے فارمولے پر عمل کریں گے، اپنی ذات سے پیچھے ہٹیں اور اجتماعی طور پر اپنے کاز کی جانب بڑھیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ انسانی لہو کی قیمت پر اٹھنے والی تحریکیں جو خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے برپا کی جائیں ان میں ناکامی کا کوئی تصور ممکن ہی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب پاکستان کا آرمی چیف آزادکشمیر کی دھرتی پر جا کر یہ کہتا ہے کہ ’کشمیر کے لیے 3 جنگیں لڑی ہیں، 7 اور لڑیں گے تو پھر کشمیریوں کو کس بات کی پریشانی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے اندر کوئی انتشار ہے تو اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، الخمد اللہ کشمیری تحریک کے لیے نہ کوئی کمی پاکستان میں ہے نہ ہی آزاد کشمیر کے اندر اس مسئلے کو حل کرنے میں کوئی کمزوری ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمارے حصہ کا کام پاکستان نے نہیں کرنا، بلکہ کشمیری عوام کو خود کرنا ہوگا، مسئلہ کشمیر کوئی ’مولاجٹ‘ کی فلم نہیں ہے، اس کے لیے بے شمار قربانیاں دی گئی ہیں‘۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم بلوچستان میں پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلو گے تو اس کی قیمت تمہیں دلی سے لے کر مقبوضہ کشمیرکے اندر تک ادا کرنا پڑے گی‘۔ اور اس میں جو حصہ کشمیری مجاہدین کا ہے وہ پہلے بھی ادا کرتے رہے ہیں اور اب ان شا اللہ اس سے زیادہ قوت اور جرات کے ساتھ ادا کریں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیرنے کہا کہ ہمیں آزادی کے لیے خود جدوجہد کرنا ہو گی، کشمیری عوام اب باتوں پر نہیں عمل پر یقین کرتے ہیں، میں جارحیت کی اصطلاح استعمال نہیں کروں گا، جہاد کا برملا اعلان کرتا ہوں، پہلے بھی کیا ہے تو اب بھی کرتا ہوں، میں جہاد کہنے سے قطعاً نہیں ڈرتا، ہم نے معذرت خوانہ رویہ نہیں اپنانا ہے، پہلے فکری طور پر تیاری کی جاتی ہے اور اس کے بعد عملی صورت اختیار کی جاتی ہے۔
مملکت پاکستان کی بقا کا سوال ہے تو جتنی قربانیاں پاکستان کے عوام نے کشمیر کے اندر دی ہیں ان سے انکار کرنا غداری کے مترادف ہے، آج کینیڈا سے لے کر کشمیر اور بلوچستان کے اندار’را‘ ریاستی دہشتگردی کر رہی ہے اور ٹارگٹ کلنگ کر رہی ہے اور بھارتی میڈیا اس کی لائیو کوریج کر رہا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ جب آزاد کشمیر کے اند ر سے ایک آواز اٹھے گی تو پاکستان کے 24 کروڑ عوام اور افواج پاکستان مسئلہ کشمیر کی پشتیبانی کے لیے چٹان سے زیادہ قوت کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔ اس موقع پر ہمیں کوئی کمزوری نہیں دکھانی ہے۔