وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قوم کو آنے والے مہینوں میں خوشخبریوں کی نوید سنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کو معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے اور وزیراعظم خود جلد مزید ریلیف پیکجز کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ انہیں صنعتکاروں اور کاروباری حلقوں کے مسائل کا بخوبی ادراک ہے، اور حکومت چیمبرز اور تاجروں کے جائز مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق ملکی ترقی کا دارومدار صنعتی ترقی پر ہے، اور اسی وجہ سے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے معیشت کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے جبکہ شرح سود بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد تک آ گئی ہے، جو کاروباری سرگرمیوں میں بہتری کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل مقصد عام آدمی کو معاشی بہتری کا حقیقی فائدہ پہنچانا ہے اور حکومت روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ افراطِ زر میں کمی کا فائدہ براہِ راست عوام کو ملے۔
محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ حکومت کی پالیسیز اب درست سمت میں جا رہی ہیں، لیکن برآمدات میں اضافے کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں، اس لیے ہر شعبے کو عالمی منڈیوں میں قدم رکھنا ہوگا۔ انہوں نے ریکوڈک منصوبے کو ملکی معیشت کے لیے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2028 کے بعد پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
کرپشن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر رشوت لی جا رہی ہے تو کوئی دے بھی رہا ہے، اور اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا چکی ہے تاکہ کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
انہوں نے ٹیکس نظام کو آسان بنانے کے حکومتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ اب خود اپنا گوشوارہ با آسانی بھر سکتا ہے، اور کوشش ہے کہ ٹیکس کا نظام اتنا سادہ بنایا جائے کہ کسی کو پریشانی نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سال ملک کو 800 ارب سے لے کر ایک ٹریلین ڈالر تک کا نقصان ہوتا ہے، جسے روکنے کے لیے ایف بی آر میں دیانتدار افراد کو لایا جا رہا ہے اور اصلاحات پر تیزی سے کام جاری ہے۔
پی آئی اے کے یورپی روٹس دوبارہ بحال ہونے کی خوشخبری سناتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد برطانیہ کے روٹس بھی کھل جائیں گے۔ انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اگر اس مسئلے پر سنجیدگی سے قابو نہ پایا گیا تو آنے والے دنوں میں مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے اسکول سے باہر بچوں، خاص طور پر بچیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ماحولیاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے لاہور میں سموگ کی سنگین صورتحال کا حوالہ دیا اور کہا کہ بیجنگ جیسے شہروں نے ماحولیاتی بہتری کی مثال قائم کی ہے، پاکستان کو بھی ایسے ہی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو صاف ماحول میسر آ سکے۔