اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد مجوزہ دوطرفہ محصولات کے اثرات کو کم کرے گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے محصولات پر 90 دن کے التوا کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ 75 سے زیادہ ممالک کے مذاکرات کے بعد کیا ہے جنہوں نے امریکا کے خلاف جوابی کارروائی نہیں کی۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات پر 29 فیصد محصولات عائد کیے تھے۔
نجی ٹی وی کے پرورگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی امریکا کے لیے کل برآمدات 5.2 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 4.2 ارب ڈالر ٹیکسٹائل سے متعلق مصنوعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی محصولات واضح طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے کو متاثر کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے اثرات پر بھی قابو پایا جائے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا خیال تھا کہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے اثرات پاکستان کی معیشت پر امریکی محصولات سے بھی زیادہ ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم امریکی محصولات سے مجموعی طور پر مثبت اثرات کی توقع کر رہے ہیں‘۔
جمیل احمد نے مزید کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک صنعتوں کو نمایاں اثرات کا سامنا کرنے پر ان کی مدد کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مارچ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں بہتر ہونے کی توقع ہے۔
برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پہلے توقع کر رہے تھے کہ مالی سال2025 کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زیادہ یا منفی ہوگا لیکن اب وہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سرپلس رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 25 میں ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ رواں سال جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک نے معاشی ترقی اور پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کی راہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک محاذ پر نمایاں پیش رفت کی ہے اور ملک کی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
پاکستان فنانشل لٹریسی ویک 2025 کے موقع پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ تھا کہ مارچ 2025 میں اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جو جزوی طور پر حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے باضابطہ چینلز کے ذریعے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوششوں کے نتیجے کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ رواں مالی سال میں ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔