پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت منقطع ، واہگہ بارڈر بند، سفارتی تعلقات کم کرنے کا اعلان

پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت منقطع ، واہگہ بارڈر بند، سفارتی تعلقات کم کرنے کا اعلان

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارت منقطع، واہگہ بارڈر بند، سفارتی تعلقات کم کر دیے۔پاکستان کا پانی روکنے کے کوئی بھی عمل جنگ تصور کیا جائے گا۔

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑاور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے پاس پہلگام واقعے سے متعلق کوئی شواہد ہیں تو پیش کرے۔ کسی نے کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو ماضی سے بُرا ہوگا۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں آنیوالے غیر ملکی سیاحوں کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کرنیوالوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ بی ایل اے او ر ٹی ٹی پی بھارت کی پراکسیز ہیں۔ کلبھوشن یادیو پاکستان کے اندر بھارتی دہشتگردی کا واضح ثبوت ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بھارتی ائیرلائنز کیلئے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھارت کیساتھ تمام تجارتی روابط بشمول افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارت کے تمام شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے اسلام آباد میں بھارت کے دفاعی، فضائی اور بحری اتاشی کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔

ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرتا ہے تو پاکستان کے پاس بھی حق ہے کہ شملہ معاہدہ معطل کرنے پر غور کرے۔ کوئی لحاظ نہیں ہوگا، بھارت جیسا کرے گا، ویسا بھرے گا۔ پانی بند کرنے کو اقدام جنگ تصور کیا جائیگا۔ بھارت نے اگر پاکستانی سفارتخانے کی سیکیورٹی واپس لی تو پاکستان بھی ایسا ہی کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی ائیرلائنز کیلئے فضائی حدود بند کردیں

پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے، ہر قسم کی تجار ت اوربھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے ، بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد کم کرنے اور بھارتی ایئرلائنز پر پاکستانی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا،کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں، پاکستانی قوم امن کے لئے پرعزم ہے،کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ شرکا نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 ء کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سارک استثنیٰ سکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے، واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنےاور ہر قسم کی تجارت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے

جبکہ بھارتی ایئر لائنز پاکستان کی فضائی حدود نہیں استعمال کر سکیں گی، سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا، شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ شرکا نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 ء کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

جاری اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔ کمیٹی نے صورتحال کے تناظر میں متعدد فیصلے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہا ئوکو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے، پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔ پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گا۔

اس راستے سے ہندوستان سے تمام سرحد پار آمدورفت بغیر کسی استثنیٰ کے معطل رہے گی۔ جو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں لیکن 30 اپریل 2025 ء کے بعد یہ سہولت بند کر دی جائے گی۔ سارک ویزا استثنیٰ سکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کئے گئے تمام ویزے فوری طور پر منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ پاکستان میں اس وقت موجود تمام بھارتی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان سے نکل جائیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے ۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کے استعمال پر پابندی اور تجارت معطل ہونے سے بھارت کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا

پاکستان نے بھارتی دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دیں، بھارتی ہائی کمیشن میں یہ آسامیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، ان ایڈوائزرز سے متعلقہ معاون سٹاف کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھارت واپس چلے جائیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد 30 اپریل 2025سے کم کرکے 30 کر دی جائے گی۔ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک تصفیہ طلب تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضا کا باعث بنا ہے۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ انسانی اور معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔

کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق بھارت کی مظلومیت کا گھسا پٹا بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی دعوئوں کے برعکس، پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 ء کے بھارتی بیان میں مضمر دھمکی کی مذمت کی۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کے ریاستی سرپرستی میں ماورائے عدالت قتل یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کو ذہن میں رکھے۔

یہ گھنائونی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں نے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان تمام ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔ اعلامیہ کہا گیا ہے کہ بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہئے۔ اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہے، جیسا کہ فروری 2019 ء میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریہ کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی بھی توثیق کی ہے ۔

1940 کی قرارداد جو کہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان ہے، کی بنیاد بھی دو قومی نظریہ ہی تھا۔ پاکستانی قوم امن کے لئے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج کی موجودگی میں اس قسم کا واقعہ ہوجانا نورا کشتی کے مترادف ہے ، واقعہ سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا یا کسی حیلے بہانے سے پاکستان کو ہدف بنانے جیسی ممکنات شامل ہیں ، بی ایل اے اور افغانستان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس میں فٹ اور فنگر پرنٹس ہندوستان کے نظر آتے ہیں، بطور ریاست ہندوستان نے امریکہ اور کینیڈا میں دہشت گردی کو ایکسپورٹ کیا ،دونوں ممالک نے اس پر احتجاج کیا یہاں تک کہ کینیڈا نے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا ۔

وہ جمعرات کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں نائب وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت میں ہونے والے واقعہ اور ان کے الزامات کا نوٹس لینا چاہیے ۔ دنیا کی تاریخ میں مودی واحد حکمران ہے جس پر امریکہ نے ویزہ پابندی لگائی ، بطور وزیراعلی اس نے 2200 مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا ۔ دنیا کے کسی ملک میں سرٹیفائیڈ دہشت گرد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج کی موجودگی میں اس قسم کا واقعہ ہوجانا اس ممکنات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ کہیں یہ نورا کشتی تو نہیں ، یا اس قسم کا واقعہ تو نہیں کہ سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہوں یا کسی حیلے بہانے سے پاکستان کو ہدف بنانا چاہتے ہوں ۔

ا نہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ہر کونے میں دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جو دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے سپانسرڈ اور قیادت ہندوستان میں بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کو سپانسپرڈ کر رہے ہیں ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بی ایل اے اور افغانستان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس میں فٹ پرنٹس اور فنگر پرنٹس ہندوستان کے نظر آتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بطور ریاست ہندوستان نے دہشت گردی کو امریکہ اور کینیڈا میں ایکسپورٹ کیا ،دونوں ممالک نے اس پر احتجاج کیا یہاں تک کہ کینیڈا نے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا ۔ اسی طرح امریکہ میں بھی ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اگر کوئی قدم اٹھاتا ہے تو بھر پور جواب دیں گے، ہندوستان سمیت بین الاقوامی برداری کو کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے ، ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سب سے بڑی اور زندہ گواہی کلبھویشن یادیو بیٹھا ہوا ہے جس کی رہائی کے لئے عالمی عدالت انصاف میں ہندوستان کوششیں کررہا ہے ،

ایک کمیشنڈ آفیسر پاکستان کی حراست میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 20 اور 30 سالوں میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں سنجیدہ شواہد ملتے ہیں کہ ہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی پراکیسسز نے ہمارے خلاف ایک جنگ ڈکلیئر کی ہوئی ہے ۔ایک کم شدت کی دہشت گردی کی جنگ ہندوستان ہمارے خلاف لڑ رہا ہے اگر اس میں اضافہ کیا گیا تو پاکستان اس کے لئے بھی تیار ہے ، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے اپنے ملک اور سرزمین کی حفاظت کے لئے کسی قسم کے دبائو میں آنے والے نہیں ہیں ۔

پلوامہ واقعہ کے بعد ہم نے جو جواب دیا وہ دنیا میں اب تک مثال ہے ۔ ہماری افواج اور 24 کروڑ عوام پاکستان کے انچ انچ کا تحفظ کرنا جانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو دن سے جو پراپیگنڈہ چل رہا ہے اگر اس نے کوئی اور شکل اختیار کی تو پاکستان کی وحدت بلکل سامنے آئے گی اور ہندوستان کو بھی پتہ لگے گا کہ ہم کس طرح جواب دے سکتے ہیں ۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور کسی تیسرے ملک کے ذریعے تجارت معطل کر دی ہے۔

جمعرات کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بچگانہ اور انتہائی غیر سنجیدہ بیان دیا گیا، انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی نہ دستاویز پڑھی اور نہ قانونی حیثیت جاننے کی کوشش کی، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت سے براہ راست تجارت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے بھی بھارت کے ساتھ تجارت مکمل طور پر بند ہے جس سے بھارت کی معیشت کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود بھارت کے لئے بند کر دی گئی ہے اس سے بھارتی ایئر لائنز کو ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیدڑ بھبکیاں ہیں، یہ صرف ان کی باتیں تھیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستانی صحافیوں نے بھارتی میڈیا میں پاکستان کے کیس کو بھرپور طریقے سے لڑا جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو پتہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کا سپانسر ہے، بھارت اپنے سیاسی فائدے کے لئے دہشت گردی کو استعمال کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہے۔ آج قومی سلامتی کمیٹی میں بھارت کے ساتھ سود سمیت حساب برابر کیا ہے جس طرح ہم نے پلوامہ میں برتری حاصل کی، اسی طرح پاکستان نے بیانیہ کی جنگ میں بھی برتری حاصل کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہمیں کامیابیاں ملی ہیں، ہماری فوج اور سکیورٹی فورسز دہشت گردوں سے کامیابی سے نمٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو سپانسر کر رہا ہے اس لئے انہیں یہ بات ہضم نہیں ہو رہی، ہمارے مغربی بارڈرز پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے، اس سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت نے اس اقدام کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *