پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کو ’منہ کی کھانی پڑی‘، بھارت سلامتی کونسل میں پہلگام واقعے پر اپنی مرضی کی مذامت جاری کروانے میں ناکام رہا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے واقعے جس میں تقریباً 28 لوگ مبینہ طور پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مارے گئے تھے، پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت جاری کی ہے اور پاکستان اور بھارت دونوں سے تحمل کی اپیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت نے سر توڑ کوشش کی کہ وہ سلامتی کونسل کی جانب سے ایسا مذمتی بیان جاری کروا سکے جس میں پاکستان کو بدنام کیا جائے اور ’پلواما‘ واقعے کی طرح کا سخت بیان جاری کروا سکے، تاہم پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے نتیجے میں بھارت کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی، مذامتی بیان میں سخت زبان استعمال کرانے کی بھارتی خواہش ناکام ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے واقعے پر اظہار مذمت تو کی لیکن پلواما واقعے کی مذمت کی طرح اس میں سخت زبان استعمال نہیں کی گئی۔ سلامتی کونسل کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں حالانکہ بھارت کا نام بھی نہیں استعمال کیا گیا۔ بھارت کے نام کی جگہ ’متعلقہ حکام‘ کے الفاظ لکھے گئے ہیں۔
پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کے نتیجے میں ایک اور اہم بات سامنے آئی ہے کہ بھارت مذمتی بیان میں جموں کشمیر کی جگہ پہلگام لکھوانا چاہا رہا تھا تاکہ وہ دُنیا کو دکھا سکے کے یہ بھارت کا حصہ ہے لیکن مذمتی بیان میں بھارت یا پہلگام کی جگہ پاکستان جموں کشمیر لکھوانے میں کامیاب ہو گیا یوں بھارت کی یہ کوشش بھی ناکام ہو گئی۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں مذمتی بیان امریکا کی تجویز پر جاری کیا گیا تاہم اس حوالے سے متفقہ بیان منظور نہیں ہو سکا، پاکستان کے سفارتکاروں نے متنازع الفاظ شامل نہیں ہونے دیے۔ پہلگام کے الفاظ شامل کرانے میں ناکامی کے علاوہ بھارت پہگلام واقعے کے فوری بعد مذمتی بیان جاری کروانے میں بھی ناکام ہوا ہے، پہلگام میں حملہ 22 اپریل کو ہوا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمتی بیان 4 دن بعد 26 اپریل کو جاری کیا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ نے بھارت اور پاکستان کو صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔