نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک پبلک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ جب تک انتہائی ضروری نہ ہو وہ اپنے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) کی فوٹو کاپی کروانے سے گریز کریں ۔
ایک سرکاری بیان میں نادرا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جو افراد کہیں فارم جمع کرواتے یا سروسز کے لیے اندراج کرواتے ہیں انہیں انتباہ کیا جاتا ہے کہ شناختی کارڈ کی فوٹو کاپیاں فراہم کرنا غیر ضروری ہے۔
نادرا نے اس کے بجائے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ضروری دستاویزات کے ساتھ اپنے اصل شناختی کارڈ لے کر دفاتر آئیں۔ اتھارٹی نے مزید واضح کیا کہ معمول کے طریقہ کار کے لیے شناختی کارڈز کی فوٹو کاپیوں کی ضرورت کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
نادرا نے شناخت کی چوری کے بڑھتے ہوئے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے جعلی اسکیموں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں جرائم پیشہ افراد کی جانب سے عوام کو افسر بن کر دھوکہ دیا جاتا ہے۔
یہ دھوکہ باز عناصر اکثر متاثرین کو مالی فوائد، انعامات یا دیگر مراعات کے وعدوں کے ساتھ لالچ دیتے ہیں، صرف غیر قانونی طور پر ذاتی معلومات حاصل کرنے کے لیے بشمول فنگر پرنٹس، جن کا مختلف مقاصد کے لیے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں خاص طور پر نادرا کے مراکز میں احتیاط برتنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے جہاں اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ محتاط رہیں اور کسی بھی سروس یا انعامات کے لیے ضمانت کے طور پر اپنے شناختی کارڈ دینے سے گریز کریں۔
نادرا کے مطابق شناختی کارڈ کی غیر ضروری فوٹو کاپی روکنے کا فیصلہ افراد کو شناخت کی چوری کا شکار ہونے سے بچانے اور ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کو یقینی بنانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔