ویب ڈیسک۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیری صحافی مسلسل ریاستی ظلم کی لپیٹ میں ہیں اور صحافت پر بدترین قدغن عائد کی جا رہی ہے۔ یومِ آزادی صحافت پر مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے صحافیوں کی آزادی کو کچلنے والی ایک چونکا دینے والی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیری صحافیوں کو سچ لکھنے پر جیل، تشدد اور قتل جیسے مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آزادی کی آواز بننے کی سزا کے طور پر 1989 سے اب تک 20 سے زائد کشمیری صحافی شہید ہو چکے ہیں۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم برائے آزادیِ صحافت آر ایس ایف کے مطابق، مقبوضہ کشمیر صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں شامل ہے اور 2019 کے بعد بھارت میں میڈیا آزادی بدترین زوال کا شکار ہوئی ہے۔
کشمیر پریس آرگنائزیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت میڈیا کو فوج کا آلہ کار بنانے میں مصروف ہے جبکہ بھارتی افواج اور ایجنسیوں کی جانب سے کشمیری صحافیوں کو روزانہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور انہیں حراست کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صحافیوں پر ظلم کی نئی شکلیں سامنے آئی ہیں جن میں ہر حرکت پر نگرانی، تھانوں میں طلبی، اور بغیر مقدمہ سالوں تک حراست میں رکھنا معمول بن چکا ہے۔
کشمیر پریس آرگنائزیشن کے مطابق بھارتی اقدامات کا مقصد صرف سچ کو چھپانا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کشمیری صحافیوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہو رہا ہے اور بھارتی حکومت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ہونا چاہیے۔