دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی کی صحافی کَرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں بھارتی جہاز گرنے کی تصدیق کرنے پر ’’دی وائر‘‘ کا یوٹویب چینل بلاک

دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی کی صحافی کَرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں بھارتی جہاز گرنے کی تصدیق کرنے پر ’’دی وائر‘‘ کا یوٹویب چینل بلاک

پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کی جانب جہاں ایک جانب پاکستان پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد  کئے جارہے ہیں تو دوسری جانب مودی سرکار کی ناکامی اور شکست دیکھانے والے صحافیوں کی آواز کو بند کرنے  کا سلسلہ بھی جارہی ہے۔

مودی سرکار نے دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی کا انٹرویو کرنے پر نامور بھارتی صحافی کَرن تھاپر کے سوشل میڈیا اکاونٹس بھارت میں بلاک کردیئے۔دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی کی صحافی کَرن تھاپر کو  عالمی نشریاتی ادارے ’’دی وائر‘‘کے لئے دیئے گئے انٹرویو میں بھارتی جہاز گرنے کی تصدیق کی تھی جس کے بعد بھارت نے ’’دی وائر ‘‘کا یوٹیوب چینل  اور ویب سائٹ کو بھارت میں بلاک کردیا ہے۔

انٹرویو میں کرن تھاپر نے پروین ساہنی سے پوچھا کہ آپریشن سندور پر آپ کے 11 منٹ کے ویڈیو کو حکومت نے کیوں بلاک کیا؟ اس پر ساہنی نے جواب دیا، ‘دو وجوہات ہیں جو میرے ذہن میں آئی ہیں۔ سب سے پہلے، آپریشن سندور ایک نازک مرحلے میں ہے، اور جب آپ نہیں چاہتے کہ سمجھدار آوازیں سنی جائیں، تو کچھ غلط ہے. دوسری وجہ جو ذہن میں آئی وہ یہ ہے کہ مودی حکومت کم از کم عالمی جنوبی ایشیائی خطے میں لیڈر بننا چاہتی ہے۔

کرن تھاپر نے مزید سوال کیا کہ ہمارے پاس ایک وزیر اعظم ہے جو کہتا ہے کہ ہم جمہوریت کی ماں ہیں۔ جب آپ کا 11 منٹ کا ویڈیو بلاک ہو جاتا ہے تو کیا ہم ان سب کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں؟” جس پر پروین ساہنی نے جواب دیا، ‘میں آپ سے متفق ہوں۔ بالکل یہی میں سوچ رہا تھا۔

”ہم ایک جمہوری ملک ہیں۔ آئیے ہم ایک جمہوریت بنیں۔ آئیے ہم جمہوریت کی طرح برتاؤ کریں۔ پروین ساہنی نے مزید کہا

پروین ساہنی نے ایک بار پھر واضح طور پر کہا، ‘جس رافیل کو مار گرایا گیا ہے وہ رافیل ہے، اور میں یہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹس کے مطابق، ایک سینئر فرانسیسی انٹیلی جنس افسر نے تصدیق کی ہے کہ ایک رافیل گم ہو گیا ہے۔

فروری 2019 میں بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی فضائیہ نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو میزائل سے مار گرایا تھا

بھارتی دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی   نے نامور بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 27 فروری 2019 کو  بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی فضائیہ نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو میزائل سے مار گرایا تھا جس میں متعدد فوجی افسران ہلاک ہوئے تاہم مودی نے اس وقت بھی 2019 کے عام انتخابات تک اس معاملے کو دبا کر رکھا اور میڈیا سمیت عوام کو اس حادثے کی خبر نہیں ہونے دی تھی۔

انڈیا میں “دی وائر” ویب سائٹ کی بندش،نامور صحافی کَرن تھاپر کا حقائق پر مبنی رپورٹنگ جاری رکھنے کا اعلان

معروف خبری ویب سائٹ “دی وائر” نے جمعے کے روز اپنے قارئین کے نام جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے ملک بھر میں ان کی ویب سائٹ (thewire.in) تک رسائی روک دی ہے، جسے ادارے نے آئینی طور پر ضمانت دی گئی آزادی صحافت کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

دی وائر کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں نے بتایا کہ ویب سائٹ کو “انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000” کے تحت وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکم پر بلاک کیا گیا ہے۔

ادارے نے اپنے بیان میں اس اقدام کو “کھلی سنسرشپ” قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا، “یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب بھارت میں سچائی، دیانت داری، انصاف اور عقلی آوازوں کی اشد ضرورت ہے۔ ایسے ذرائع جو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرتے ہیں، ملک کے اہم ترین اثاثوں میں شامل ہیں۔”

دی وائر نے مزید کہا کہ وہ اس “من مانی اور ناقابلِ فہم فیصلے” کے خلاف قانونی چارہ جوئی سمیت تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

ادارے نے اپنے قارئین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، “آپ کی حمایت نے گزشتہ 10 سالوں میں ہمارے کام کو زندہ رکھا ہے، اور ہم ایک بار پھر آپ سب کے ساتھ کھڑے ہونے پر بھروسہ رکھتے ہیں۔”

بیان کے آخر میں عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا، “ہم اپنے قارئین کو سچائی اور درست خبریں فراہم کرنے کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”

بھارتی دفاعی تجزیہ کارمیجر(ر) پروین ساہنی نے اپنی حکومت اور سویلین کیخلاف ملٹری پاور کے استعمال پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے یہ دعویٰ کرنا کہ وہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں یہ بے بنیاد ہے۔وہ دہشت گردوں کے نام سویلین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *