خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے بدعنوانی کے بڑے اسکینڈل پر ہونے والے اجلاس میں سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسپیکر بابرسلیم سواتی نے کہا کہ یہ اسکینڈل خیبر پختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی اسکینڈل ہے، جس میں ایک ضلع کے ایک محکمہ میں 40 ارب روپے کی بدعنوانی کی گئی۔ یہ پہلا اسکینڈل ہے جس میں کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں ہے۔ اب تک 20 ارب روپے سے زائد کی رقم کی ریکوری کی جا چکی ہے، اور توقع ہے کہ یہ رقم 99 فیصد تک ریکور ہو جائے گی۔
اجلاس کے دوران مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بحث میں حصہ لیا جس پر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “آپ کو صبر کرنا چاہیے، جب آپ کی باری آئے گی تب آپ جواب دیں گے۔ آپ سیاسی بحث کیوں پیدا کر رہے ہیں؟”
مزمل اسلم نے جواب دیا، “بار بار میرے اوپر حملے ہو رہے ہیں اور مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔ اگر ایسا ہے تو میرا مائک بند کر دیں۔”
اس کے بعد پیپلزپارٹی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے مزمل اسلم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی۔ اسپیکر نے کہا کہ کسی بھی ممبر کو سوال پوچھنے کا حق ہے اور چیئر کا کام اس کا جواب دینا ہے۔
اس موقع پر اسپیکر سواتی نے واضح کیا کہ اجلاس کا مقصد سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں بلکہ اداروں کی بدعنوانیوں کی تحقیقات اور ان کے خلاف کاروائی کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اپر کوہستان میں تحقیقات کے لیے بھیجے گئے آڈیٹرز کو ریکارڈ نہیں دیا گیا، جس پر نیب نے تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔ آڈیٹرز نے نیب کو اس سلسلے میں خط لکھا ہے تاکہ ریکارڈ تک رسائی حاصل کی جا سکے۔