اسلام آباد ۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم اجلاس میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں گاڑیوں، آٹو پارٹس اور صنعتی خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کی تجویز دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت نے آٹو اسپیئر پارٹس پر موجودہ 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ساتھ ہی، کسٹم ڈیوٹی کے سلیب میں بتدریج کمی پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جو اس وقت 4 سے 7 فیصد تک ہے۔
حکام گاڑیوں پر موجودہ کسٹم ڈیوٹی میں 20 فیصد تک کمی پر بھی غور کر رہے ہیں، جو اس وقت 15 سے 90 فیصد کے درمیان ہے۔
برآمدات کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے ٹیکسٹائل، کیمیکلز، پلاسٹک، آٹو پارٹس، لوہے اور اسٹیل سمیت مختلف صنعتوں میں استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس میں کٹوتی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے نیم تیار مصنوعات اور صنعتی خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کی منصوبہ بندی جاری ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی پر غور کیا جا رہا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا مجوزہ ٹیکس محصولات کا ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اس میں سے 600 ارب روپے موجودہ ٹیکس قوانین کے بہتر نفاذ سے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے، جبکہ 400 ارب روپے نئے پالیسی اقدامات کے ذریعے حاصل ہونے کی توقع ہے۔
حکومت یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی شروع کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
دریں اثنا، آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ٹیکس بیس کو وسیع کرے اور معیشت کے مزید شعبوں کو دستاویزی شکل دے۔