بھارت کی ریموٹ سینسنگ صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش کو اتوار کی صبح اس وقت دھچکا لگا جب ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچنگ کے بعد زمین کا مشاہدہ کرنے والا بھارتی سیٹلائٹ مدار تک پہنچنے سے پہلے ہی گم ہوگیا۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے اپنے ای او ایس-09 سیٹلائٹ کو پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) کے ذریعے ہفتہ کی رات 8:29 بجے ای ڈی ٹی (اتوار 18 مئی کو مقامی وقت کے مطابق صبح 5:59 بجے) لانچ کیا۔ تاہم راکٹ کے تیسرے مرحلے میں خرابی کی وجہ سے پرواز کے تقریباً 6 منٹ بعد ہی مشن اپنے مطلوبہ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا‘ ۔
پی ایس ایل وی چار مراحل پر مشتمل خلائی وہیکل ہے۔ دوسرے مرحلے تک، کارکردگی بالکل نارمل رہی، اسرو کے چیئرمین وی نارائنن نے لانچ کے فوراً بعد ٹیلی ویژن پر جاری ایک بیان میں کہا کہ تیسرے مرحلے کی موٹر نے اچھی طرح سے آغاز کیا، لیکن مشن مکمل نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناکامی کی اصل وجہ کا تعین کرنے کے لیے مزید تجزیہ جاری ہے۔
ٹیلی میٹری کے اعداد و شمار نے مبینہ طور پر تیسرے مرحلے کے جلنے کے دوران متوقع پرواز پروفائل سے رفتار میں کمی کو ظاہر کیا ، جس کی وجہ سے مشن قبل از وقت ختم ہوگیا۔ بعد ازاں اسرو نے تیسرے مرحلے میں چیمبر پریشر میں کمی کی تصدیق کی جس کے نتیجے میں سیٹلائٹ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا۔
اگست 2017 کے بعد پی ایس ایل وی کی یہ پہلی ناکامی ہے، جب نیویگیشن سیٹلائٹ کی لانچنگ کے دوران راکٹ کا پے لوڈ فیئرنگ الگ ہونے میں ناکام رہا تھا۔ اس سے پہلے، پی ایس ایل وی کو 1990 کی دہائی میں 2 ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا – جس میں 1993 میں اس کی پہلی پرواز اور 1997 میں جزوی ناکامی شامل ہے۔
ای او ایس -09 سیٹلائٹ ، جس کا وزن 1،694 کلوگرام (تقریباً 3،735 پاؤنڈ) تھا ، ایک مصنوعی اپرچر ریڈار (ایس اے آر) سے لیس تھا جو موسم یا روشنی سے قطع نظر ہائی ریزولوشن تصاویر لینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اسے اڑان بھرنے کے 18 منٹ بعد 535 کلومیٹر کی اونچائی پر مدار میں تعینات کیا جانا تھا۔
اگر یہ لانچ کامیاب ہو جاتی تو ای او ایس-09 بھارت کے ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ سیریز کا نواں مشن بن جاتا۔ بتایا جاتا ہے کہ سیٹلائٹ ڈیزائن اور مقصد میں ای او ایس -04 سے مماثلت رکھتا ہے، جسے 2022 میں کامیابی سے لانچ کیا گیا تھا۔
اسرو نے لانچ سے قبل کہا کہ ای او ایس -09 کو مختلف شعبوں میں آپریشنل ایپلی کیشنز کے لیے مسلسل اور قابل اعتماد ریموٹ سینسنگ ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اگرچہ خلائی ایجنسی نے اپنے آپریشنل مقاصد کے بارے میں مخصوص تفصیلات فراہم نہیں کیں ، لیکن بھارتی میڈیا رپورٹس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ سیٹلائٹ سے بھارت کی ، خاص طور پر پاکستان اور چین کے ساتھ اس کی سرحدوں پر اسٹریٹجک نگرانی کی صلاحیتوں میں اضافہ ہونا تھا ۔
انڈیا ٹوڈے نے سیٹلائٹ کی چوبیس گھنٹے امیجنگ صلاحیت کو علاقائی سلامتی کے خدشات کے تناظر میں ’خاص طور پر اہم ‘ قرار دیا تھا۔
پی ایس ایل وی، جسے اکثر بھارت کے خلائی پروگرام کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر جانا جاتا ہے، نے 1990 کی دہائی میں اپنے آغاز کے بعد سے 60 سے زیادہ مشن بھیجے ہیں۔ اگرچہ اسے انتہائی قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے، لیکن ہفتے کی ناکامی خلائی لانچ کی پیچیدہ اور ہائی رسک نوعیت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ 2025 کا پہلا پی ایس ایل وی مشن تھا۔