مودی کی سوچ اور اثر سے بھارت کا بڑا حصہ ’ڈفر زون‘ بن چکا ہے، بھارتی مصنف

مودی کی سوچ اور اثر سے بھارت کا بڑا حصہ ’ڈفر زون‘ بن چکا ہے، بھارتی مصنف

ویب ڈیسک۔ معروف بھارتی مصنف اور بلاگر اوے شکلا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی سوچ، ذہنیت اور اس کے زیر اثر بھارتی علاقوں کو ’ڈفر زون‘ قرار دے دیا ہے۔

بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اوے شکلا نے کہا کہ ’ڈفر زون‘ دراصل ایک مخصوص ذہنیت کا نام ہے جہاں تعلیم کی کمی اور آبادی کا دباؤ پایا جاتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ جغرافیائی طور پر یہ زون بھارت کے شمالی اور شمال مشرقی حصے پر مشتمل ہے، جو ’ہندو ہاٹ لائن‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے اور بھارتی قومی میڈیا کی بھی زیادہ تر نمائندگی یہی سے ہے۔ اوے شکلا نے کہا کہ اگر وہ ڈفر زون کی نمایاں خصوصیات بیان کریں تو اس میں ہندوتوا کی شدت پسند سوچ شامل ہے جو مذہبی عدم برداشت پر مبنی ہے۔

ان کے مطابق یہ سوچ نہ صرف دوسروں کے مذہب اور زبان کو مسترد کرتی ہے بلکہ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر دہشت گردوں سے جوڑ دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب مودی سرکار پاکستان پر دوبارہ حملہ آور ہونے کےلئے سو بار سوچے گا، وزیراعظم

انہوں نے بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی اور یونیورسٹی پروفیسر علی خان محمود آباد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسے افراد کو بھی صرف ان کی مسلم شناخت کی بنیاد پر شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اوے شکلا نے کہا کہ ڈفر زون کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ وہاں کے لوگ کسی بھی بات پر اندھا یقین رکھتے ہیں، بغیر تحقیق یا سوال کیے اسے سچ مان لیتے ہیں۔ ان کے مطابق یہی سوچ بھارتی معاشرے میں شدت پسندی، عدم برداشت اور تقسیم کو فروغ دے رہی ہے، جو نہ صرف جمہوریت کے لیے خطرہ ہے بلکہ ملک کی سالمیت کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *