پاکستان اور آئی ایم ایف کا ’مالیاتی فریم ورک‘ پر اتفاق، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف ملنے کا امکان

پاکستان اور آئی ایم ایف کا ’مالیاتی فریم ورک‘ پر اتفاق، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف ملنے کا امکان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام کے درمیان جامع مالیاتی فریم ورک پر ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے اشارہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں اہم مالیاتی پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کے مقصد کے طور پر بات چیت آگے بڑھنے والی ہے ، جس میں مالی سال 26 کے لیے محصولات جمع کرنے کا ہدف ، ترقیاتی اخراجات، دفاعی اخراجات اور صنعت کے لیے زیر بحث ٹیرف ریشنلائزیشن پلان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کامیابی سے مکمل، پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے

میڈیا رپورٹ کے مطابق جن شعبوں میں معاہدے زیر التوا ہیں ان میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور رئیل اسٹیٹ سے متعلق پالیسیاں شامل ہیں۔ اس بات چیت میں اخراجات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت اصلاحات کو جاری رکھنے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق نیتھن پورٹر کی سربراہی میں فنڈ مشن نے اسلام آباد کا اپنا اسٹاف دورہ مکمل کر لیا ہے۔ عملے کے دورے میں حالیہ اقتصادی پیش رفت، پروگرام پر عملدرآمد اور مالی سال 26 کے لیے بجٹ حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کا وفد 19 مئی کو پاکستان کی حالیہ اقتصادی پیش رفت کا جائزہ لینے، 2024 کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور 2025 کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت پیش رفت کا جائزہ لینے اور اگلے وفاقی بجٹ پر بات چیت شروع کرنے کے لیے اسلام آباد پہنچا تھا۔

نیتھن پورٹر نے کہا کہ ہم نے حکام کے ساتھ مالی سال 26 کے بجٹ تجاویز اور وسیع تر اقتصادی پالیسی اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تعمیری تبادلہ خیال کیا، جسے 2024 ای ایف ایف اور 2025 آر ایس ایف کی حمایت حاصل ہے۔ اگلا مشن، جو آنے والے ای ایف ایف اور آر ایس ایف جائزوں سے وابستہ ہے، 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات اختتام پذیر

وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے سماجی اور ترجیحی اخراجات کا تحفظ کرتے ہوئے مالی استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جس کا مقصد مالی سال 26 میں مجموعی گھریلو پیداوار کا 1.6 فیصد پرائمری سرپلس حاصل کرنا ہے۔

یہ بتایا گیا کہ مشن کے دورے کے دوران ، آمدنی میں اضافے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں ٹیکس بیس کو بڑھانا  اور اخراجات کو ترجیح دینا شامل ہے۔ رواں مالی سال میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نمایاں شارٹ فال کا سامنا ہے۔

ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ ہم حقیقی جی ڈی پی نمو اور افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کے لیے حقیقی محصولات کے ہدف پر تبادلہ خیال کریں گے، اگلے سال غیر حقیقی ہدف مقرر کرنے کے بجائے حقیقی محصولات کی صلاحیت پر مبنی ہوگا۔

ناتھن پورٹر نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں حکام کے مالی سال 26 کے بجٹ پر اتفاق رائے کے لیے بات چیت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت میں توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کا بھی احاطہ کیا گیا جن کا مقصد مالی قابلیت کو بہتر بنانا اور پاکستان کے بجلی کے شعبے کے اعلی لاگت ڈھانچے کو کم کرنا ہے، ساتھ ہی پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے زیادہ یکساں مواقع کو فروغ دینے کے لیے دیگر ڈھانچہ جاتی اصلاحات بھی شامل ہیں۔

مسٹر ناتھن نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی حکام نے مضبوط میکرو اکنامک پالیسی سازی کو یقینی بنانے اور مالیاتی بفرز کی تعمیر کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر زور دیا۔ اس تناظر میں افراط زر کو مرکزی بینک کے وسط مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد کے دائرے میں لانے کے لیے مناسب طور پر سخت اور اعداد و شمار پر منحصر مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنا ترجیح ہے۔

مشن نے وفاقی اور صوبائی حکام کی مہمان نوازی، تعمیری بات چیت اور مضبوط تعاون اور ٹھوس پالیسیوں کے عزم پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم مصروف رہے گی اور حکام کے ساتھ قریبی بات چیت جاری رکھے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *