بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جو 1971 کی جنگ آزادی کے دوران مبینہ طور پر جنگی جرائم کے الزام میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے سزائے موت پا چکے تھے۔
منگل کے روز سنائے گئے عدالتی فیصلے سے بنگلہ دیش میں ایک بڑی قانونی اور سیاسی پیش رفت ہوئی ہے۔ اظہر الاسلام جو 2012 سے حراست میں تھے، کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے دور میں سزا پانے والے 6 سینیئر سیاسی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔
اظہر اسلام کے وکیل شیشر منیر نے اس فیصلے کو انصاف کی ایک نادر مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ 5 دیگر سینیئر سیاسی رہنماؤں جن میں جماعت اسلامی کے 4 اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ایک رہنما شامل ہیں، کو ان کی اپیلوں پر منصفانہ غور کرنے سے پہلے ہی پھانسی دے دی گئی تھی۔
شیشر منیر نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں انصاف ملا کیونکہ وہ زندہ ہیں، اپیلٹ ڈویژن انسانیت کے خلاف جرائم کے دیگر مقدمات میں شواہد کا جائزہ لینے میں ناکام رہا۔ فیصلے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے سربراہ شفیق الرحمان نے کہا کہ ’ہمارے رویے یا کارکردگی سے متاثر ہونے والے کسی بھی شخص سے ہم پہلے ہی معافی مانگ چکے ہیں۔
بین الاقوامی تنقید
سنہ 2013 سے 2016 کے درمیان جماعت کے کم از کم 6 سرکردہ رہنماؤں کو انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پھانسی دی گئی تھی، جسے حسینہ واجد کی حکومت نے 1971 میں جنگی جرائم کے ملزموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے قائم کیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا ان مقدمات کو ناقص اور سیاسی محرک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سزائے موت پانے والوں میں عبدالقادر ملا (2013)، محمد قمر الزمان، علی احسن محمد مجاہد اور صلاح الدین قادر چودھری (2015) کے علاوہ مطیع الرحمان نظامی اور میر قاسم علی (2016) شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کی بنیاد 1941 میں ہندوستان میں اسلامی اسکالر ابو الاعلی مودودی نے رکھی تھی اور 1972 میں اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور حسینہ واجد کی حکومت میں 2013 میں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ یہ جماعت 2001 کے عام انتخابات کے بعد سے بی این پی کی اہم اتحادی رہی ہے۔
اگست 2024 میں طلبا کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کیے جانے سے قبل حسینہ واجد نے جماعت اسلامی، اس کے طلبا ونگ اسلامی چھتر شبیر اور دیگر ملحقہ تنظیموں پر انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت پابندی عائد کر دی تھی۔