پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں کشمیر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں، ژالہ باری اور طوفانِ بادوباراں کے باعث 7 افراد جاں بحق اور 2 درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے جبکہ گاڑیاں اور درجنوں املاک تباہ ہوئی ہیں۔
ایک ہفتے میں یہ دوسری بار ہے جب اتنی شدت کے طوفان نے ملک کے کئی حصوں میں تباہی مچادی ہے، جس سے فصلوں، املاک اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ اس سے قبل ملک میں چلنے والے طوفان بادوباراں سے اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور موسلادھار بارش کے باعث کم از کم 19 افراد جاں بحق اور 90 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔
منگل کو پنجاب کے مختلف علاقوں میں آندھی کے باعث دو افراد جاں بحق اور 20 کے قریب زخمی ہوگئے۔ طوفان کے ساتھ موسلا دھار بارش، تیز ہوائیں اور ژالہ باری نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق اٹک میں غازی انٹرچینج کے قریب غازی لارنس پور روڈ پر بارش اور گرد و غبار کے طوفان کے باعث مسافر وین الٹ گئی جس کے نتیجے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب ضلع اٹک کے گاؤں ریہمو میں طوفانی ہواؤں کے دوران مکان کی دیوار گرنے سے 9 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے زخمی ہوگئے۔ اسی علاقے میں ایک 25 سالہ خاتون گھر کی چھت گرنے سے شدید زخمی ہو گئیں۔ اٹک کے علاقے صغیر آباد میں مکان کی دیوار گرنے سے 11 سالہ بچی شدید زخمی ہوگئی۔
ریسکیو 1122 کے صوبائی ہیڈ کوارٹر کے مطابق میانوالی کے علاقے کالا باغ میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
ضلع کو متعدد ہنگامی حالات کا سامنا کرنا پڑا جس میں مکھروال پولیس اسٹیشن میں دیوار گرنے سے ایک شخص زخمی ہوگیا اور سولر پینل گرنے سے ایک اور رہائشی کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
گوجرانوالہ میں تیز ہواؤں کے باعث ایک نوجوان لڑکی چھت سے گر گئی۔ تونسہ شریف میں گھر کی دیوار گرنے سے خاتون زخمی ہو گئیں۔ راولپنڈی میں تیز ہواؤں کے باعث 2 بچوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ صورتحال 31 مئی تک برقرار رہنے کا امکان ہے جس میں راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد سمیت بالائی اور وسطی پنجاب کے اضلاع سب سے زیادہ خطرے کا سامنا کریں گے۔
خیبر پختونخوا میں 2 افراد جاں بحق
خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث ہونے والے حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔ صوبے کے کئی علاقوں میں بارش ہوئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
صوابی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچہ جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔ ضلع شانگلہ میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک اور شخص جاں بحق اور ایک ہی خاندان کے 3 افراد زخمی ہوگئے۔ صوبائی دارالحکومت کے علاقے متانی میں مکان کی چھت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے جب کہ ضلع نوشہرہ کے علاقے بدرشی میں بارش سے متعلق ایک اور واقعے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔
منگل کو ہزارہ ڈویژن کے بالائی علاقوں میں موسلا دھار بارش اور برفباری ہوئی جس کے باعث لوئر کوہستان میں 2 مقامات پر شاہراہ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔
لوئر کوہستان میں ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار محمد دوراج نے میڈیا کو بتایا کہ ’قریبی پہاڑوں سے بھاری پتھروں اور پتھروں کو لے جانے والے سیلابی ریلے نے ہمارے ضلع میں 2 مقامات پر شاہراہ قراقرم کو بند کر دیا۔ وادی کاغان کے بلند ترین مقام بابوسر ٹاپ پر شدید برفباری ہوئی جس سے ضلع بھر میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
کے پی کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سلسلہ 30 مئی تک جاری رہے گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بارش سے فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مردان اور گردونواح میں ژالہ باری سے گندم، سبزیوں اور پھلوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ علاوہ ازیں بارش کے باعث صوبے بھر میں بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 113 فیڈرز بارش، آسمانی بجلی کے باعث ٹرپ کر گئے۔
آزاد کشمیر میں 3 افراد جاں بحق
آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد کے مضافاتی علاقے میں منگل کی سہ پہر بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 3 خواتین جاں بحق اور ایک مرد لاپتہ ہوگیا جبکہ متعدد املاک کو نقصان پہنچا۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے سینئر ڈائریکٹر سعید قریشی نے بتایا کہ ‘بادل پھٹنے’ کی وجہ سے دریائے نیلم کے دائیں کنارے پر مظفر آباد سے تقریباً 35 کلومیٹر دور واقع بلگراں گاؤں میں ایک سیلاب ریلا آ گیا۔
جاں بحق ہونے والوں میں 75 سالہ زیور جان اور ان کی 35 سالہ بیٹی شیریں بی بی بھی شامل ہیں جو اس وقت جاں بحق ہوگئیں جب ان کے گھر میں کرنٹ پھیل گیا اور گھر کیچڑ سے بھر گیا۔
متاثرہ گاؤں کے ایس ایچ او افتخار اعوان نے بتایا کہ ماں کی لاش فوری طور پر نکال لی گئی جبکہ بیٹی کی لاش بعد میں ملبے سے نکالی گئی۔ قریب ہی ایک اور شدید متاثرہ گھر میں ریسکیو اہلکاروں نے 35 سالہ گوری بی بی کو شدید زخمی اور بے ہوش پایا۔ انہیں فوری طور پر پٹیکا کے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
گوری بی بی کے والد 65 سالہ جلال دین کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔ ایس ایچ او اعوان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اسے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ان کا کئی کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
رہائشیوں کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاؤں کی مرکزی مسجد کے گراؤنڈ فلور سے سیلابی ریلا نکل رہا ہے۔ ایس ایچ او کے مطابق تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہنے والے سیلاب ریلے نے مسجد کو مکمل طور پر شہید کر دیا ہے۔
ایس ڈی ایم اے کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق 20 سے 25 گھروں اور مسجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم ایس ایچ او افتخار اعوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ فی الحال ہماری ترجیح انسانی نقصانات کا تخمینہ لگانا ہے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ نے نیشنل پریس کلب میں لگائے گئے ہورڈنگ گرنے کے بعد بل بورڈز کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد میں کئی درخت بھی اکھڑ گئے اور سڑک یا پارکوں میں کھڑی کئی گاڑیاں مکمل تباہ یا انہیں جزوی نقصان پہنچا ہے۔