خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں ہونے والی دو کاروائیوں میں سیکیورٹی فورسز نے بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 7 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ ایک بہادر افسر لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل سمیت 4 سیکیورٹی اہلکار وں نے جام شہادت نوش کیا۔
شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں 28 اور 29 مئی کی درمیانی شب بھارتی سرپرستی میں خوارج نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش کی، جسے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بروقت ناکام بنا دیا۔ فائرنگ کے شدید تبادلے میں 6 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔
اس دوران فرنٹ لائن پر اپنے جوانوں کی قیادت کرنے والے 24 سالہ لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل شہید ہو گئے۔ ان کا تعلق ضلع مردان سے تھا اور انہوں نے 7 ماہ قبل پاک فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کے والد پاکستان ایئر فورس میں سول ڈرائیور ہیں، جب کہ ان کے پسماندگان میں والد اور بھائی شامل ہیں۔
شہادت پانے والے دیگر اہلکاروں میں 42 سالہ نائب صوبیدار کاشف رضا (ضلع چکوال) شامل تھے، جنہوں نے 21 سال پاک فوج میں خدمات انجام دیں۔ ان کے سوگواران میں اہلیہ، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔
35 سالہ لانس نائیک فیاقت علی (ضلع ہری پور) بھی شہید ہوئے، جنہوں نے 15 سال وطن کے دفاع کا فریضہ سرانجام دیا۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں۔
26 سالہ سپاہی محمد حمید (ضلع ایبٹ آباد) نے 6 سال فوج میں خدمات انجام دیں اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ ان کے سوگواران میں والدہ شامل ہیں۔
ضلع چترال میں ایک اور کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے بھارتی حمایت یافتہ ایک اور خارجی کو ہلاک کر دیا۔ علاقے میں کسی بھی باقی ماندہ دہشت گرد کے خاتمے کے لیے صفائی آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک کو بھارتی پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور جوانوں کی اس طرح کی قربانیاں اس عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں۔