بھارت نے مئی میں پاکستان کے ساتھ تصادم کے دوران اپنے طیاروں کی تباہی کا پہلی بار اعتراف کر لیا تاہم انہوں نے جوہری جنگ کے خدشات کو مسترد کر دیاہے۔
ہفتہ کے روز ایک غیر ملکی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں بھارتی چیف آف ڈیفنس انیل چوہان نے اعتراف کیا کہ بھارت نے 9 اور 10 مئی کو پاکستان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران طیارے کھوئے ہیں تاہم صحافی کے سوال کے باوجود بھارت کے چیف آف ڈیفنس نے طیاروں کی تعداد نہیں بتائیاعداد و شمار پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے حکمت عملی کی غلطیوں سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
بھارت کی فوج نے پہلی بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں نا معلوم تعداد میں لڑاکا طیارے کھو دیے ہیں تاہم 4 روزہ جنگ میں کبھی بھی بات جوہری جنگ کے قریب نہیں پہنچی۔
بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف انیل چوہان نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کے دوران بلومبرگ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’یہ بات اہم نہیں کہ طیارے گر گئے بلکہ یہ اہم ہے کہ انہیں کیوں گرایا جا رہا ہے‘۔
انہوں نے پاکستان کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ اس نے 6 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کرنے سے انکار کر دیا کہ بھارت کے کتنے طیارے گرائے گئے ہیں۔
لڑاکا طیاروں کے بارے میں پوچھے جانے پر انیل چوہان نے کہا کہ وہ کیوں گرے، کیا غلطیاں ہوئیں، یہ اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعداد و شمار اہم نہیں ہیں۔
انیل چوہان نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہم حکمت عملی کی غلطی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم سے کون سی غلطیاں ہوئی ہیں اور اب ہم ان غلطیوں کا ازالہ کریں، اسے درست کریں اور پھر 2 دن کے بعد انہیں دوبارہ بحال کریں اور اپنے تمام جیٹ طیاروں کو دوبارہ اڑاکر طویل فاصلے تک نشانہ بنائیں۔
7 مئی کو پاکستان کے ساتھ شروع ہونے والے تنازع کے دوران بھارت کے لڑاکا طیاروں کی قسمت کے بارے میں کسی بھارتی حکومت یا فوجی عہدیدار کی طرف سے یہ اب تک کا سب سے براہ راست پہلا تبصرہ ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے بھارت کے 6 لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں۔ اس سے قبل بھارتی حکومت نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا کہ آیا لڑائی میں اس نے کوئی طیارہ کھویا ہے یا نہیں۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان نصف صدی میں ہونے والی یہ بدترین جھڑپ تھی، جس میں دونوں فریقوں نے فضائی، ڈرون اور میزائل حملوں کے ساتھ ساتھ اپنی مشترکہ سرحد پر توپ خانے اور چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ہونے والے فالس فلیگ حملے میں مسلح افراد نے 26 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کا الزام بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے جارحیت کی تھی۔ پاکستان نے بھارت کے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔
انیل چوہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ امریکا نے جوہری جنگ کو روکنے میں مدد کی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ’ غلط‘ ہے کہ کوئی بھی فریق جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے قریب تھا۔
انیل چوہان نے مزید کہا کہ میں ذاتی طور پر محسوس کرتا ہوں کہ روایتی جنگ اور جوہری جنگ کے درمیان کافی فرق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطےجاری ہیں۔
بھارتی فوج کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’ہم 300 کلومیٹر کے اندر پاکستان کے فضائی دفاع میں موجود فضائی اڈوں پر ایک میٹر کی درستگی سے حملے کرنے میں کامیاب رہے‘۔ انیل چوہان نے کہا کہ جنگ بندی جاری ہے اور مستقبل میں پاکستان کے اقدامات پر منحصر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر سرخ لکیریں بچھا دی ہیں۔