وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں نقد اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے ٹیکس اور ٹرانزیکشن کی شرح میں فرق متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایندھن کی قیمتوں کا تعین بھی شامل ہے، نقد رقم پر پیٹرول بھروانے والے صارفین کو اضافہ چارجز ادا کرنا ہوں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اگلے سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں کمی کا امکان بھی موجود ہے، حالانکہ وزیر اعظم کی سخت ہدایات کے تحت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح 1 سے 1.5 فیصد پوائنٹس تک کم کردی جائے گی تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ حکومت کم از کم تنخوا دار طبقے سے بوجھ کم کرنا شروع کر رہی ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی ساز پہلے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی مدد کے لیے اس اقدام کے تکنیکی اور انتظامی پہلوؤں پر کام کر رہے تھے، جو اب تک ریٹیل کاروبار کو اس انداز میں دستاویزی شکل دینے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وزیر خزانہ نے ایف بی آر، وزارت پیٹرولیم، بینکوں، مالیاتی اداروں اور تکنیکی حل تلاش کرنے کے لیے معاون مشاورتی اداروں کے ساتھ کم از کم 3 مسلسل مشاورتی اجلاس منعقد کیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نقد رقم کی ادائیگیوں پر مبنی معیشت کے خلاف مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے لیے محفوظ ادائیگیوں کو ممکن بنایا جاسکے۔ اس کا مقصد آہستہ آہستہ معیشت کو کیش لیس کی طرف منتقل کرنا ہے ، جو کہ تکنیکی طور پر ممکن ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چمن سے خیبر اور کراچی سے آزاد کشمیر تک ملک بھر کے تمام پیٹرول پمپس کو قانون کے مطابق نقد رقم کے علاوہ کیو آر کوڈ، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ اور موبائل ادائیگی کی خدمات سمیت ڈیجیٹل آپشنز فراہم کرنا لازمی ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کردہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق صرف ڈیجیٹل لین دین پر ہوگا جبکہ نقد رقم کی ادائیگی اور فروخت پر 2 سے 3 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
صارفین زیادہ شرح پر نقد لین دین کرنے کے لیے آزاد ہوں گے، لیکن اس کے بجائے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا انتخاب کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سے سرحدوں اور بندرگاہوں سے ریفائنریوں اور ڈپووں تک پیٹرولیم کی فراہمی کو ٹریک کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
دوسری جانب درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو اپنے سپلائرز یا ریٹیلرز سے ڈیجیٹل ادائیگیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ نقد رقم کی ادائیگی میں طے شدہ سیلز پر 2 فیصد اضافی جی ایس ٹی لاگو ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ’ اگر تھوک فروش، ڈسٹری بیوٹرز اور خوردہ فروش زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کے صارفین اضافی لاگت برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں، تو یہ ان کا انتخاب ہے، لیکن اس میں کافی مالی وسائل شامل ہوں گے‘۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ہمیں کیش لیس معیشت کی جانب بڑھنا ہوگا تاہم انہوں نے بجٹ کے اعلان سے قبل تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیا اقدام بینکنگ ٹرانزیکشنز کے لیے فائلر اور نان فائلر کیٹیگریز کا مترادف ہو سکتا ہے، ایک ایسی پالیسی جس کے محدود دائرہ کار کی وجہ سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ تاہم، نئی پالیسی میں کہیں زیادہ رسائی کا امکان ہے، یہاں تک کہ چھوٹے کاروباری لین دین کو بھی پکڑا جائے گا۔
فنانس بل 2025-26 میں قانون سازی کی جائے گی جس کے تحت ہر بڑے یا چھوٹے کاروبار کو نقد اور ڈیجیٹل اختیارات پیش کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے مقابلے میں نقد لین دین میں اضافی ٹیکس یا فیس ہوگی۔
پوائنٹ آف سیل سسٹم جیسے ڈیجیٹل آپشنز کے برعکس ، جس میں پی او ایس مشینوں کی شکل میں اضافی اخراجات شامل ہیں ، آنے والی اسکیم کے تحت ادائیگیاں سادہ کیو آر کوڈ اور دیگر ڈیجیٹل حل کے ذریعہ بھی دستیاب ہوں گی۔ بھارت، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک نے مبینہ طور پر اس سلسلے میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر بڑے کاروباری اداروں بشمول ایونٹ منیجرز، جیولرز، شادی ہالز اور ڈاکٹروں، وکلا اور بیوٹی سیلونز جیسے بہت سے پیشہ ور افراد کو نقد رقم سے ہٹ کر ڈیجیٹل سلوشنز کی طرف منتقل کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔