پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد بھارت کی جھوٹی کہانیاں بھی کام نہ آئیں، سفارتی تنہائی برقرار

پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد بھارت کی جھوٹی کہانیاں بھی کام نہ آئیں، سفارتی تنہائی برقرار

بھارت نے پہلگام حملے کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف کھلی اور بلاجواز جارحیت کی، پاکستان کے دندان شکن جواب کے بعد جنگ بندی ہوئی مگر بھارتی حکومت کی زبان بندی نہ ہوسکی، عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی تمام کوششں ناکام ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر کی کوئی مدت مقرر نہیں، دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی تصدیق
پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت نے اپنی ہزیمت چھپانے اورعوام کو بیوقوف بنانے کے لیے جھوٹی کہانی سنائی جا رہی ہیں، بھارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور کا امریکا میں مقیم بیٹے کے ذریعے سوالات اٹھانے کا خودساختہ ڈراما رچایا۔
ششی تھرور کے بیٹے نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے پر شواہد کا سوال کیا تو طے شدہ جواب یہ تھا ’ہم سے کسی نے بھی شواہد کے متعلق کچھ نہیں کہا ہاں میڈیا نے ایسا ضرور کہا‘
ششی تھرور کا جھوٹ 24 اپریل 2025ء کو پاکستان کے نائب وزیراعظم کے بیان سے واضح ہے کہ ’کوئی شواہد نہیں ہیں اگران کے پاس کوئی شواہد ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا دنیا کے ساتھ شیئر کریں‘۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 26 اپریل 2025ء کو واضح طور پر کہا تھا کہ ’پاکستان کسی بھی ایسی مشترکہ، شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے جو اس معاملے کو سامنے لائے‘۔
سابق بھارتی ممبر پارلیمینٹ سیمرانجیت سنگھ مان کا بھی کہنا ہے کہ ’بھارت کے پاس بھی پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں‘۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی نازک ہے، رضوان سعید
29 اپریل 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھی کہنا تھا کہ ’ابھی تک پہلگام حملے کے حوالے سے کوئی شواہد شیئر نہیں کیے گئے جن سے ثابت ہو کہ یہ بے بنیاد الزام سچا ہے۔‘
30 اپریل کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ، شفاف تحقیقات کے لیے وزیراعظم پاکستان نے مطالبہ کیا ہے‘۔
7 مئی 2025 کو وزیراعظم پاکستان کہہ چکے تھے کہ ’پاکستان نے اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی جس کی دنیا نے بھرپور تائید کی‘۔
13مئی 2025 کو بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ہمیں انتظار کرنا ہوگا، 15مئی 2025ء کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دنیا کو ہر سال بھارت کے جھوٹے دہشتگردی کا شکار ملک کا بیانیہ روکنا ہوگا۔
ششی تھرور کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ کے 45 منٹ بعد ہی ٹی آر ایف گروپ نے ذمہ داری قبول کی، ٹی آر ایف 25 مئی 2025ء کو پہلگام واقعہ میں ملوث ہونے کے حوالے سے تردید جاری کرچکی ہے۔
ٹی آر ایف کی تردید کو بھارتی میڈیا نے بھی جاری کیا، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے بھارتی خفیہ ایجنسی کی خفیہ دستاویزات بھی منظر عام پر آئیں۔
ششی تھرور نے یہ ہرزہ سرائی بھی کہ جب بھارت نے حملے کئے تو اس میں جیش محمد کے لوگ مارے گئے، دنیا نے دیکھا کہ جیش محمد کے جو لوگ مارے گئے ان کے جنازوں میں آرمی آفیسر نے شرکت کی۔
21مئی کو بی بی سی کیساتھ انٹرویو میں ڈی جی آئی آیس پی آر کا کہنا تھا کہ ’جو انہوں نے ٹارگٹ کیا بہاولپور، مظفر آباد اور مرید کے میں ، وہ مساجد تھیں‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے حملے کے اگلے ہی روز بین الاقوامی میڈیا کو وہاں لے گئے، جہاں پی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ راتوں رات وہاں سے ملبہ ہٹا کر جگہ صاف کردی جائے؟،
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس الزام کا نہ بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی کوئی منطق ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ یہ ان کا خود ساختہ بیانیہ ہے جو کچھ عرصے بعد چلا دیتے ہیں کہ پاکستان نے بھارت میں دہشتگردی کردی، دہشتگردی اور انتہا پسندی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پہلگام واقعہ، ڈراما بازی یا مودی سرکار کی سازش، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے بڑا انکشاف کردیا
، ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کے میڈیا کے جو الزامات ہیں ان کو بڑی سوچ سمجھ کر لینے کی ضرورت ہے۔ نماز جنازہ چاہے مرید کے میں ہوئی، مظفر آباد یا بہاولپور میں ہوئی یہ ہماری قوم کے بچے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس میں ہمارے قوم کی مائیں اور بچے تھے ان کی نماز جنازہ پر کیا پاکستانی فوج نہیں جائے گی، بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی پہلگام حملے کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دیا، بھارتی عوام نے بھی پہلگام واقعہ میں سیکیورٹی کی ناکامی کو مورد الزام ٹھہرایا۔
بھارتی اپوزیشن کے سیاست دانوں نے بھی سوال پوچھے کہ وہاں پرسیکیورٹی کیوں نہ تھی؟
بھارتی سیاستدان بھی سوال کر رہے ہیں پہلگام حملے سے پہلے سکیورٹی کیوں ہٹائی گئی؟ کیا یہ ایجنسیوں کی ناکامی نہیں ہے، پہلگام حملے میں مارے جانے والے شخص کے معصوم بچے نے بھی بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا۔
بھارت کے مذہبی پنڈتوں نے بھی کہا کہ سب سے پہلے تو چوکیدار کو پکڑیں اور پوچھیں تم کہاں تھے؟
بھارتی فوج کے سابق اہلکاروں نے بھی پہلگام حملے پر سوالات اٹھائے ہیں بھارتی عوام نے بھی سوال کیے ہیں کہ پہلگام پاکستان بارڈر سے 200 کلومیٹر دور ہے حملہ آور کیسے اتنی دور گھس آئے ۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *