حکومت کن شعبوں میں مالی اہداف حاصل کرنے میں کامیاب، کن میں ناکام ہوئی

حکومت کن شعبوں میں مالی اہداف حاصل کرنے میں کامیاب، کن میں ناکام ہوئی

بجٹ 26۔2025 کی ابتدائی دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت گزشتہ سال کے مقابلے میں مجموعی طور پر بہتر کارکردگی کے باوجود اپنے متعدد معاشی اہداف سے محروم رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ 2025-26:اسپیکر نے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی

میڈیا رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کی 3.6 فیصد شرح نمو کا ہدف پورا نہیں کیا گیا اور اصل شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ افراط زر 5 فیصد تک محدود رہا، جو 12 فیصد کے مقررہ ہدف سے کافی کم ہے۔
فی کس آمدنی بھی توقعات سے کم رہی اور مقررہ ہدف سے 34 ہزار 794 روپے کم رہی۔ سالانہ فی کس آمدنی 5 لاکھ 43 ہزار 968 روپے کے ہدف کے مقابلے میں 5 لاکھ 9 ہزار 174 روپے ریکارڈ کی گئی۔
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بالواسطہ ٹیکس ریونیو 8,393 ارب روپے تک پہنچ گیا جو 7,799 ارب روپے کے ہدف سے زیادہ ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 2 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 0.6 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔
اہم فصلوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے 4.5 فیصد کے مقابلے میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد، مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد اور گنے کی پیداوار میں 3.9 فیصد کمی ہوئی۔ دھان (چاول) کی پیداوار میں 1.4 فیصد اور گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
معمولی فصلوں کی پیداوار توقعات سے قدرے زیادہ رہی اور 4.3 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سبزیوں، پھلوں، تیل دار اجناس، مصالحوں اور چارے کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں:بجٹ میں ای-کامرس پلیٹ فارمز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز
صنعتی شعبے نے 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد شرح نمو حاصل کی۔ ٹیکسٹائل، آٹوموبائل، گارمنٹس، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم خوراک، کیمیکلز، لوہے، سٹیل، برقی مشینری اور فرنیچر میں کمی نوٹ کی گئی۔
خدمات کا شعبہ اپنے 4.1 فیصد سالانہ ہدف سے کم رہا اور اس میں 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تعمیراتی شعبے نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 5.5 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 6.6 فیصد کی شرح نمو حاصل کی۔
بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 3.5 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 1.5 فیصد کمی آئی جبکہ چھوٹی صنعتوں میں 8.8 فیصد اضافہ ہوا جو 8.2 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔
بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں شرح نمو 28.9 فیصد رہی جو 2.5 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔ صحت کے شعبے نے 3.2 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.7 فیصد اور تعلیم کے شعبے میں 3.5 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا۔
نجی شعبے کے قرضے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہوگئے۔ مجموعی محصولات 36.7 فیصد اضافے سے 13 ہزار 367 ارب روپے تک پہنچ گئے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 6 فیصد سے بہتر ہو کر 8 فیصد ہو گیا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *