تجارتی تناؤ کم، چین اور امریکا میں معاہدہ طے پاگیا

تجارتی تناؤ کم، چین اور امریکا میں معاہدہ طے پاگیا

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے عارضی معاہدہ طے پا گیا ہے، معاہدے میں چین نے اہم نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور چین کی تجارتی جنگ تھم گئی ، ٹیرف 90روز کے لیے واپس لینے پر اتفاق

امریکا اور چین ایک عارضی فریم ورک معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے، دونوں فریق برآمدی پابندیوں میں نرمی اور کمزور ٹیرف جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر متفق ہیں۔

لندن میں دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پانے والی یہ مفاہمت عالمی منڈیوں کے لیے عارضی راحت فراہم کرتی ہے جو تجارتی اقدامات کی وجہ سے پریشان ہیں جس کی وجہ سے دو طرفہ محصولات غیر معمولی حد تک بڑھ گئے تھے۔

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے لندن کے وقت کے مطابق آدھی رات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے فریم ورک میں گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والے معاہدے پر خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی تھی کیونکہ چین کی جانب سے معدنیات کی اہم برآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے اس کا کوئی حل نہیں نکلا سکا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا، چین تجارتی کشیدگی، ایشیائی حصص کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی قدر میں کمی

لوٹنک نے کہ ’ہم جنیوا اتفاق رائے اور دونوں صدور کے درمیان کال کے بعد ٹیرف پر عمل درآمد کے لیے ایک فریم ورک پر پہنچ گئے ہیں۔ اب دونوں فریق اس فریم ورک کو حتمی منظوری کے لیے اپنے اپنے رہنماؤں کے پاس واپس لے جائیں گے۔

چین کے نائب وزیر تجارت لی چینگ گانگ نے تصدیق کی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کے درمیان 5 جون کو ہونے والی فون کال کے نتائج اور جنیوا مذاکرات کے نتائج پر عمل درآمد کے لیے اصولی طور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

پابندیاں اٹھا لی جائیں گی

اس معاہدے کی ایک اہم خصوصیت چین کی جانب سے نایاب معدنیات اور مقناطیس کی برآمدات پرعائد پابندیوں کو ختم کرنے کا وعدہ ہے، جو برقی گاڑیوں، قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز اور فوجی سازوسامان کی پیداوار کے لیے اہم ہیں۔

اس کے بدلے میں امریکا نے اپنے کچھ ایکسپورٹ کنٹرولز کو آسان بنانے کے لیے آمادگی کا اشارہ دیا، جس نے حال ہی میں سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوا بازی کے آلات اور اہم کیمیکلز تک چین کی رسائی کو روک لیا تھا۔ تاہم، فوری طور پر رول بیک کی مخصوص تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

لوٹنک نے مزید کہا کہ ’یہ پابندیاں اس وقت عائد کی گئیں جب چین نے نایاب معدنیات کی ترسیل روک دی، اور جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے، اسے متوازن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

نایاب زمینی مقناطیس کی عالمی سپلائی پر چین کی تقریباً اجارہ داری ہے اور اس نے اپریل میں اچانک وسیع پیمانے پر برآمدات معطل کردی تھیں، جس سے سپلائی چین میں خلل پڑا اور واشنگٹن کی طرف سے جوابی اقدامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ٹیرف کا خطرہ برقرار

فریم ورک کے باوجود، وسیع تر تجارتی شکایات، خاص طور پر صدر ٹرمپ کی ’یوم آزادی‘  کی پالیسی کے تحت عائد کردہ وسیع محصولات پر بنیادی اختلافات برقرار ہیں۔ امریکا چین کے ریاستی زیر قیادت، برآمدات پر مبنی اقتصادی ماڈل کے بارے میں دیرینہ شکایات رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا تمام ٹیرف ختم کرکے تنازع کو بات چیت سے حل کرے؛ چین

دونوں وفود کے سینیئر عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ یہ فریم ورک جامع قرارداد نہیں ہے۔ 10 اگست تک حتمی معاہدہ طے پاجانا ضروری ہے، یا پھر محصولات کو تادیبی سطح پر واپس لایا جائے گا – چین سے امریکی درآمدات پر 30 فیصد سے 145 فیصد اور امریکا سے چینی درآمدات پر 10 فیصد سے 125 فیصد تک بڑھا دیا گیا تھا۔

مارکیٹ کا رد عمل کم

عالمی سرمایہ کاروں نے اس اعلان پر محتاط رد عمل کا اظہار کیا۔ جاپان سے باہر ایشیا بحرالکاہل کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع انڈیکس میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فریم ورک کی قیمت پہلے ہی تھی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *