ویب ڈیسک۔ ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین ڈاکٹر پرویز اقبال لوہسر (تمغہ خدمت) نے یورپی پارلیمنٹ میں یورپین پارلیمنٹ اور وفد برائے جنوبی ایشیا کے رکن توماس ژدچکوفِسکی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات “مشن پاکستان” کے تسلسل کی تیسری اہم پیش رفت ہے۔
ملاقات کے دوران، ڈاکٹر لوہسر نے بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ کس طرح پاکستان نے مثبت فوجی حکمت عملی اپناتے ہوئے عام شہری آبادی کو بھارتی حملوں سے بچایا۔
ڈاکٹر لوہسر نے عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے پر غلط فہمیوں کا ازالہ کیا اور عالمی برادری میں اس تنازعے پر بامعنی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے پرعزم ہے اور اس مقصد کے لیے تعمیری مکالمے کی حمایت کرتا ہے۔
توماس ژدچکوفِسکی نے پاکستان کی جانب سے دکھائے گئے تحمل اور ذمہ داری کو سراہا، خاص طور پر 10 مئی 2025 کو پاک فوج کے اقدامات کا ذکر کیا، جنہوں نے کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا۔ انہوں نے پاکستان کو ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست قرار دیا اور بین الاقوامی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
زڈیکووِسکی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی جی ایس پی پلس حیثیت برقرار ہے اور مستقبل میں اس میں توسیع پر غور کیا جائے گا۔
ڈاکٹر لوہسر نے ملاقات کے اختتام پر بھارت کی منفی سفارتی حکمت عملیوں اور مبینہ جعلی فلیگ آپریشنز کے بارے میں پاکستان کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔
یہ ملاقات یورپ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور مسئلہ کشمیر پر مؤثر عالمی مکالمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔