ملائشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر سفارتی محاذ آرائی دیکھنے میں آئی۔ بھارتی وفد نے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے، جس کے جواب میں پاکستان کو مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے بھارت کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے، اور کلبھوشن یادیو اس کا زندہ ثبوت ہے۔
عمران صدیقی نے کہا کہ جب پالیسی سازی بالی ووڈ فلموں کی نقل بن جائے تو اس کی ساکھ ختم ہو جاتی ہے، اور پھر حقیقت وہم میں بدل جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ایک بار پھر دہشت گردی کے معاملے پر وعظ دینے کی کوشش کی، حالانکہ خود اس کی پالیسی میں تضاد ہے۔
انہوں نے پہلگام واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف الزامات لگانا آسان ہے، اصل تقاضا ثبوت دینا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انگلی اٹھانا تجربے کا اظہار نہیں، بلکہ سچائی سے دوری کی علامت ہے۔
عمران صدیقی نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافی بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے تو اسے ان عناصر سے آغاز لینا ہوگا جو بغاوت کو ریاستی پالیسی اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا ہتھیار بنائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر کو قرار دیا، اور کہا کہ بھارت کی “تھیٹریکل” فوجی مہمات صرف دنیا کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹانے کی کوشش ہیں۔
انڈس واٹر ٹریٹی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔