ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران پر امریکا کی طرف سے حملہ ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈے نشانے پر ہونگے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا سے جوہری معاہدہ نہ ہونے پر اگر امریکا نے جنگ کی کی تو ایران امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا تاہم امید ہے نوبت وہاں تک نہیں پہنچے گی اور مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
ان کاکہناتھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو دشمن کے نقصانات ایران کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوں گے۔
جنرل عزیز نصیر زادہ نے امریکی وزیر دفاع کی حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے کہا کہ ایک طرف امریکی حکام مذاکرات کی بات کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف دھمکیاں دے کر خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں ، امریکا نے حملہ کیا تو اس کو خطے سے نکلنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے حال ہی میں ایک نئے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو 1,200 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر مخصوص ہدف کو ایک میٹر کی درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ ہدف تلاش کرنے کے لیے کسی بیرونی GPS نیویگیشن پر انحصار نہیں کرتا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں ، چھٹے دور کے مذاکرات اتوار کو مسقط میں متوقع ہیں، جبکہ امریکا نے بحرین و عراق سے غیر سفارتی عملے کو واپس بلانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے عراق، بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات میں قائم اڈوں اور مشنر سے امریکی فوجیوں کے رضاکارانہ انخلا کی اجازت دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں پہلے سے محدود امریکی سفارت خانے کے عملے کو ملک چھوڑنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اندرون و بیرون ملک امریکیوں کو محفوظ رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اہلکاروں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان اپریل سے اب تک 5 بار مذاکرات ہو چکے ہیں تاکہ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی جگہ ایک نیا معاہدہ کیا جا سکے۔