ویب ڈیسک: ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے معلومات کا تبادلہ بھی روک دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ اب آئی اے ای اے کو جوہری پروگرام سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی۔
ایران نے اسرائیلی حملوں کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری ادارے کے ساتھ معلومات کی شراکت ختم کر دی گئی ہے۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکرات کار کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ ایران اب آئی اے ای اے کو جوہری مواد اور تنصیبات کے تحفظ کے کسی بھی نئے اقدام سے آگاہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس فیصلے کو اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کا ردعمل قرار دیا۔
ایران اور امریکا کے درمیان 16 جون کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والے جوہری مذاکرات بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ ایرانی حکام نے اسرائیلی کارروائیوں میں امریکا کی مبینہ حمایت کو بنیاد بناتے ہوئے ان مذاکرات کو “غیر جواز” قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مراکز پر فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں کم از کم نو ایرانی جوہری سائنسدان جاں بحق ہوئے۔ ان حملوں کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
ایرانی مؤقف کے مطابق امریکا کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش محض دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر امریکا کے ساتھ مذاکرات کو “بے معنی” سمجھتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہماری اصل توجہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے مذاکرات اور سفارت کاری کے تمام دعوؤں کے باوجود اسرائیلی حکومت کا ساتھ دیا، جو ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہے، اور ایسے حالات میں مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔