ویب ڈیسک۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دفاع میں کیا گیا، اور اس حملے میں اسرائیل کے فوجی اور اقتصادی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایران کو ایک خط کے ذریعے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے میں شریک نہیں تھا، تاہم حقیقت یہ ہے کہ امریکا ان حملوں میں برابر کا شریک ہے اور اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ عباس عراقچی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فارس گیس فیلڈ پر اسرائیل کا حملہ ایک خطرناک اقدام تھا، اور یہ حملہ امریکا کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں امریکی حمایت کے ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی خواہش نہیں کہ اسرائیل کے خلاف جنگ کو دیگر ممالک تک پھیلایا جائے، لیکن اگر مجبور کیا گیا تو ایران اس جنگ کو دوسرے ممالک تک وسعت دینے پر غور کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع کا حق استعمال کر رہا ہے، جو اس کا اصولی اور قانونی حق ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو چاہیے کہ وہ ایران کے نطنز ریکٹر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی حاصل کرنے سے روکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اہم ایرانی عہدیدار کو شہید کر کے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، اور ایران یورینیم کی افزودگی 60 فیصد سے زائد کی سطح پر جاری رکھے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا پر حملہ کیا گیا تو امریکی افواج بھرپور طاقت سے جواب دیں گی۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیل کے ایران پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران کی طرف سے امریکا پر کسی بھی نوعیت کا حملہ کیا گیا تو امریکی مسلح افواج ایسی شدت سے جواب دیں گی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔