بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی رات دیر گئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت میں دوٹوک کہہ دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 4 روزہ جنگ کے بعد سیز فائر میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، بھارت کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو نہیں مانتا۔
واضح رہے کہ کہ پاکستان کے بھارتی جارحیت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک ان کی تجارت کی پیش کش پر سیز فائر کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔
پاکستان کا ماننا تھا کہ امریکا نے بھارت کی درخواست پر پاکستان کے ساتھ سیز فائر کیا جبکہ امریکا نے بھی کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان امریکا کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سیز فائر پر متفق ہو گئے ہیں اور یہ جنگی جھڑپیں اس وقت ختم ہوئیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دیں۔
بدھ کو بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اس عرصے کے دوران بھارت امریکا تجارتی معاہدے یا پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی ثالثی جیسے موضوعات پر کسی بھی مرحلے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
وکرم مصری نے دعویٰ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی روکنے کے لیے بات چیت براہ راست موجودہ فوجی چینلز کے ذریعے اور بقول ان کے پاکستان کے اصرار پر ہوئی۔
وکرم مصری کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں یہ واضح کر دیا ہے کہ بھارت نے ماضی میں ثالثی کو قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی کبھی کرے گا۔
وکرم مصری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دونوں رہنماؤں نے کینیڈا میں جی 7 سربراہ اجلاس کے موقع پر ٹرمپ کے اصرار پر فون پر بات چیت کی جس میں مودی نے مہمان کی حیثیت سے شرکت کی تھی۔ یہ کال 35 منٹ تک جاری رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر مودی اور ٹرمپ کی بات چیت کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ یہ جنگ بندی اس وقت ہوئی جب اس کی فوج نے 7 مئی کو بھارتی فوج کی جانب کی گئی کال کا مثبت جواب دیا۔