برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک تحقیقی رپورٹ میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے خفیہ معاشی و انٹیلی جنس تعلقات کو بے نقاب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ کاپردہ فاش کیا گیا ہے۔اس گٹھ جوڑ نے خطے کی سیاست اور سکیورٹی کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ کی بندرگاہ پر بھارتی کنٹرول واضح ہو چکا ہے، اڈانی گروپ نے 2023میں اس بندرگاہ کا 70فیصد حصہ حاصل کیا جبکہ باقی 30فیصد حصہ اسرائیل کے ایک کاروباری گروپ کے پاس ہے۔
یہ بندرگاہ اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری اور گوگل و مائیکروسافٹ جیسی عالمی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر کا مرکز ہے جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت واضح ہوتی ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 1980کی دہائی سے جاری بھارتی خفیہ ایجنسی رااوراسرائیلی خفیہ ایجنسی موسادکے درمیان باہمی روابط مودی حکومت کے دور میں باضابطہ دفاعی اور انٹیلی جنس اتحاد میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی بن چکی ہے اور اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی ایجنسیاں اندرون اور بیرون ملک جاسوسی کا نیٹ ورک چلا رہی ہیں۔آپریشن بنیان مرصوص، معرکہ حق کے دوران بھارتی افواج کا اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال، یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔