ویب ڈیسک۔ پاکستان کی مسلسل سفارتی کامیابیوں پر بھارتی سوشل میڈیا صارفین مودی حکومت پر برس پڑے ہیں۔ جمعہ کے روز پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے سینئر حکام کی ایک اہم سہ فریقی ملاقات ہوئی، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، صحت، تعلیم، سمندری امور اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
یہ سہ فریقی ملاقات اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان بھی اسی نوعیت کی ایک ملاقات ہوئی تھی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانچ روزہ جنگ کے بعد صرف افغانستان اور اسرائیل نے بھارت کے بیانیے کی حمایت کی، جب کہ بھارت کے تمام روایتی اتحادی یا تو غیر جانبدار رہے یا پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔
جنگ بندی کے فوراً بعد چین نے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کیا، جس میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار، ISPR کی پریس ریلیز کو AI سے تیارشدہ قرار دے دیا
بھارتی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں غم و غصہ اس وقت شدید تر ہو گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانے پر مدعو کیا۔ یہ واقعہ بھارتی سفارت کاری کے لیے عالمی سطح پر ایک بڑی خفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جے رام رمیش نے اسے بھارتی سفارت کاری کے لیے ’’بڑا دھچکہ‘‘ قرار دیتے ہوئے مودی کی عالمی رہنماؤں سے ذاتی تعلقات پر مبنی خارجہ پالیسی کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نہ تو سربراہ مملکت ہیں اور نہ ہی سربراہ حکومت، اس کے باوجود ٹرمپ نے ان کی میزبانی کی اور ان کی تعریف کی۔
Bangladesh, China, Pakistan hold trilateral meet at officials level: pic.twitter.com/ioha0GmhX8
— Sidhant Sibal (@sidhant) June 20, 2025