ریپ اور تشدد کے واقعات میں اضافہ، خواتین بھارت کا سفر کرنے سے گریز کریں، امریکہ نے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی

ریپ اور تشدد کے واقعات میں اضافہ، خواتین بھارت کا سفر کرنے سے گریز کریں، امریکہ نے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھارت کے لیے نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں خاص طور پر خواتین مسافروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صرف بھارت کا سفر کرنے سے گریز کریں کیونکہ بھارت میں ریپ اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق  ریپ ہندوستان میں سب سے تیزی سے بڑھتے ہوئے جرائم میں سے ایک ہے۔ جنسی حملوں سمیت پرتشدد جرائم سیاحتی مقامات اور دیگر مقامات پر ہوتے ہیں۔ دہشت گرد بہت کم یا بغیر کسی انتباہ کے حملہ کرسکتے ہیں۔ وہ سیاحتی مقامات، نقل و حمل کے مراکز، بازاروں / شاپنگ مالز، سرکاری سہولیات کو نشانہ بناتے ہیں۔

امریکی حکومت کے پاس دیہی علاقوں میں امریکی شہریوں کو ہنگامی خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے۔ یہ علاقے مشرقی مہاراشٹر اور شمالی تلنگانہ سے لے کر مغربی  بنگال تک پھیلے ہوئے ہیں۔ خطرات کے پیش نظر ہندوستان میں کام کرنے والے امریکی سرکاری ملازمین کو ان ریاستوں کا سفر کرنے کے لئے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔

پانی پر چھیڑ چھاڑ پر بھارت کو 10 مئی سے 4 گنا بڑا جواب ملے گا، سینئر صحافی جبار چودھری

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر آپ خاتون ہیں تو اکیلے سفر نہ کریں۔ بھارت میں خواتین کے خلاف حملے وبائی شکل اختیار کر چکے ہیں اور حالیہ برسوں میں غیر ملکی خواتین کو اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مارچ 2025 میں ایک اسرائیلی خاتون اور اس کے مقامی دوست کو جنوبی ہندوستان میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے قریب اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مارچ 2024 میں جھارکھنڈ کے دومکا میں ایک 28 سالہ ہسپانوی نژاد برازیلی سیاح کو سات افراد نے اس وقت اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنے شوہر کے ساتھ کیمپ کر رہی تھی۔

2022 میں گوا میں ایک برطانوی سیاح کو اس کے ساتھی کے سامنے ریپ کیا گیا تھا اور 2023 میں نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں ایک اور خاتون کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا۔

سال 2021 میں خواتین کے خلاف جرائم کے کل 428,278 مقدمات درج کیے گئے، جن میں عصمت دری، اغوا، گھریلو تشدد، جہیز اموات اور تیزاب حملے شامل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی گھنٹہ 49 جرائم ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ زیادہ تر عصمت دری اور حملوں کی رپورٹ نہیں کی جاتی جس کی وجہ انتقامی کارروائی کا خوف، متاثرین کو مورد الزام ٹھہرانا اور پولیس پر اعتماد کا فقدان ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *