امریکی B-2 بمبار طیاروں کے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود کا استعمال

امریکی B-2 بمبار طیاروں کے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود کا استعمال

امریکی B-2 بمبار طیاروں نے  ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود کے استعمال کیا ۔

بھارت نے امریکی B-2 بمبار طیاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات  فردو، نطنز اور اصفہان  پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

دنیا کے معتبر فلائٹ ٹریکنگ ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ بھارت نے امریکی B-2 بمبار طیاروں کو ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی مکمل اجازت دی یوں  بھارت نے ایک بار پھر ایران سے غداری کی ہے۔

بھارت نے نہ صرف اسرائیلی موساد کو زمینی انٹیلیجنس فراہم کی بلکہ اپنے ہزاروں جاسوسوں کو ایران میں انجینیئرز، مزدوروں اور ڈویلپرز کے بھیس میں ایرانی ترقیاتی منصوبوں پر کام کے لیے بھیجا۔

یہی جاسوس ایرانی قیادت اور حساس فوجی تنصیبات کی نشاندہی کرتے رہے، جنہیں بعد ازاں اسرائیلی فضائیہ اور زمینی نیٹ ورکس کے ذریعے ہدف بنا کر تباہ کیا گیا۔

یہی نہیں بلکہ 21 اور 22 جون کی درمیانی شب بھارت نے امریکہ کو ایران کی تین اہم ترین جوہری تنصیبات  فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود مکمل طور پر فراہم کیں۔

امریکی B-2 بمبار طیارے گوام (15°, 145°) سے اڑے، اندمان سی (10°, 95°-100°) کی طرف مغرب کی سمت بڑھے، پھر وسطی بھارت (20°, 75°-80°) سے گزرے، اور آخرکار بحیرۂ عرب (25°-30°, 60°-65°) کے راستے ایران میں داخل ہو گئے۔

Us B-2 Bombers Reportedly Used Indian Airspace To Strike Iran

یہ اقدام ایران کے خلاف بھارت-امریکہ-اسرائیل گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے جس سے پورے خطے میں عدم استحکام کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس کارروائی کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی جھوٹی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان نے مبینہ طور پر امریکہ کو اپنے فضائی حدود، بحری  اور زمین کے استعمال کی اجازت دی ہے تاکہ وہ ایران پر حملے کرے ،  یہ دعویٰ قطعی طور پر بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔

امریکا کا ایرانی تنصیبات پر حملہ، پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی خبر یں جھوٹ نکلیں

پاکستان نے ایسی کسی بھی اجازت کی واضح طور پر تردید کی ہے، اور اب تک کسی بھی سرکاری ذریعے نے اس الزام کی تصدیق نہیں کی۔

پاکستان نے 21/22 جون کی رات ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کی مذمت کی ہے،  وزارت خارجہ نے اس حوالے سے  واضح بیان  بھی جاری کیا ہے۔

پاکستان نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایران پر اسرائیلی حملوں کی بارہا اور انتہائی واضح اور دلیری کے ساتھ مذمت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کسی دوسرے کی جنگ، کسی بلاک  کی سیاست اور دوسرے ملک کے فوجی تنازعات میں حصہ نہیں لے گا اور نہ ہی اس کا حصہ بنے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *