ویب ڈیسک: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود امریکی ایئر بیس پر میزائل حملے سے قبل قطری حکام کو پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک “ڈی اسکلیشن آف ریمپ” کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکا اس اشارے کو مثبت طور پر دیکھے گا یا نہیں۔
ایرانی میزائل حملے کے تناظر میں بحرین نے بھی کسی ممکنہ ایرانی کارروائی کے خدشے کے پیشِ نظر اپنا فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دی ہے۔ واضح رہے کہ بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا ہیڈکوارٹر قائم ہے، جو خلیج، بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور بحر ہند کے کچھ حصوں میں تجارتی نقل و حمل کے تحفظ کا ذمہ دار ہے۔
دوسری جانب قطر نے ایرانی حملے کے بعد اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران نے دوحہ میں موجود امریکی فوجی اڈے “العدید” کو نشانہ بنایا، جس کے جواب میں قطر بین الاقوامی قوانین کے مطابق ردعمل دینے کا اختیار رکھتا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ایرانی فوج نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اتنے ہی میزائل استعمال کیے جتنے امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کیے تھے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں امریکی ایئربیس پر ایرانی حملے کے بعد فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف ویڈیوز سامنے آئیں جن میں میزائلوں کو روکنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ قطر نے اپنے فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کرتے ہوئے سینکڑوں پروازیں دوسری سمتوں پر موڑ دی تھیں۔
العدید ایئر بیس میں تقریباً 10,000 امریکی فوجی تعینات ہیں، اور امریکی سفارت خانے نے آج علی الصبح امریکی شہریوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مزید اطلاع تک محفوظ مقامات پر قیام کریں۔
ایرانی مسلح افواج کے نئے چیف آف اسٹاف، عبدالرحیم موسوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “مجرم امریکا کو یہ جان لینا چاہیے کہ ہم اس کی غیر قانونی اور جارح اولاد کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ، اسلام کے سپاہیوں کے ہاتھ کھول چکے ہیں تاکہ وہ امریکی مفادات اور افواج پر جہاں چاہیں کارروائی کریں، اور ہم اس راستے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”