جنوبی افریقہ کے ساتھ آبدوزوں کی تیاری میں تعاون کا معاہدہ، بھارت کے خطرناک ہتھیاروں کے ذخیرے، جنگی جنون اور عالمی امن کو تہہ و بالا کرنے کا ایک اور واضح ثبوت ہے۔
آزاد ڈیجیٹل ریسرچ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ہاتھوں بری طرح شکست کھانے کے بعد خاص طور پر بحری شعبے میں اپنی طاقت کو بڑھانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
آزاد ڈیجیٹل ریسرچ کے مطابق بھارت اس وقت خطے میں پاکستان اورچین کے بڑھتے ہوئے اثررسوخ سے انتہائی خوفزدہ ہو گیا ہے جس کے بعد اس نے معاشی شعبے میں مقابلہ کرنے کے بجائے ایسے اقدامات شروع کر دیے ہیں جو خطے کے علاوہ عالمی امن کو تہہ و بالا کرنے کی ایک سوچی سمجھی پالیسی نظر آتی ہے، اس پالیسی کا براہ راست مقصد پاکستان کو نشانہ بنانا ہے۔
آزاد ڈیجیٹل ریسرچ کے مطابق بھارت 2019 کی سمندری جارحیت کی طرح ایک بار پھر خطرناک مہم جوئی کی تیاری کر رہا ہے جیسا کہ 2019 میں بھارت کی ایک آبدوز کو پاکستانی پانیوں کے قریب رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا اور اسے ذلت کے ساتھ پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
ریسرچ کے مطابق امریکا کو خوش کرنے کی دوڑ میں بھارت پاکستان اور چین کے خلاف دشمنانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے اپنی بحری صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
آزاد ڈیجیٹل ریسرچ کے مطابق بھارت کا اس طرح کا ’جنگی جنون‘ علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے جنوبی افریقہ کے ساتھ آبدوزوں کی تیاری کے معاہدہ سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ نئی دہلی امن کے لیے نہیں بلکہ خطے میں کسی بڑی اشتعال انگیزی کی تیاری کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور جنوبی افریقہ نے جوہانسبرگ میں ایک اہم میٹنگ کے دوران آبدوزوں کی تیاری کے شعبے میں 2 معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں، دونوں فریقوں نے دوطرفہ دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کا بھی اعادہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ سکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ کی قیادت میں ایک بھارتی وفد جوہانسبرگ میں 23 اور 24 جون کو منعقدہ نویں مشترکہ دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ گیا۔
جنوبی افریقہ کے وفد کی قیادت قائم مقام وزیر دفاع تھوبیکیل گامیڈ نے کی۔ اجلاس کے پہلے دن کا آغاز دونوں شریک چیئرمینوں کے خطاب سے ہوا جس میں ایجنڈا طے کیا گیا اور جے ڈی سی کو رپورٹ کرنے والی 2 ذیلی کمیٹیوں کو بریفنگ دی گئی۔
وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اپنی اپنی دفاعی صنعت کی صلاحیتوں کے بارے میں بریف کیا۔
راج ناتھ سنگھ نے جنوبی افریقہ کے ساتھ تاریخی تعلقات کو یاد کرتے ہوئے دوطرفہ دفاعی تعاون میں ہونے والی اہم پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے دفاعی مینوفیکچرنگ اور برآمدات میں بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت کو اجاگر کیا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوسرے دن باہمی دلچسپی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بھارت اور جنوبی افریقہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آگے بڑھنے کی راہوں کی نشاندہی کی گئی۔
ملاقات کے دوران آبدوزوں کی تیاری میں تعاون کے شعبے میں 2 نئے دستخط شدہ معاہدوں کا تبادلہ کیا گیا۔
دفاعی پالیسی اور فوجی تعاون اور دفاعی حصول، پیداوار، تحقیق اور ترقی سے متعلق 2 ذیلی کمیٹیوں نے جے ڈی سی کو ان مذاکرات کے نتائج پر بریفنگ دی۔
بھارتی وفد میں محکمہ دفاع، محکمہ دفاعی پیداوار، سروسز اور انڈین ہائی کمیشن کے سینیئر افسران شامل تھے۔
بھارتی حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے تعلقات کی مشترکہ تاریخ ہے جس کی جڑیں استعمار کے خلاف جدوجہد میں مشترک ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون 1996 سے شروع ہوا تھا جب دفاعی سازوسامان کے شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تھے، جسے 2000 میں ایک ایم او یو کے ذریعے مزید اپ گریڈ کیا گیا تھا۔