زہران ممدانی نیویارک کے ممکنہ میئر کے طور پر عالمی توجہ کا مرکز

زہران ممدانی نیویارک کے ممکنہ میئر کے طور پر عالمی توجہ کا مرکز

ویب ڈیسک۔ نیویارک اسٹیٹ کے موجودہ اسمبلی ممبر زہران ممدانی ، بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی، ہندوتوا نظریے، اور بھارتی فاشزم کے سب سے مضبوط ناقدین میں ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ 15 مئی 2025 کو نیویارک سٹی میں منعقدہ “نیو میئر، نیو میڈیا” فورم میں انہوں نے وزیرِاعظم مودی کو “وار کرمنل” قرار دیا اور کہا، “ہمیں مودی کو اسی طرح دیکھنا چاہیے جیسے ہم نیتن یاہو کو دیکھتے ہیں۔”

آزاد ریسرچ کے مطابق زہران ممدانی نے 2002 کے گجرات فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کو مسلمانوں کے قتلِ عام کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا، “مودی نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کو منظم کرنے میں مدد کی، یہاں تک کہ لوگ اب یقین بھی نہیں کرتے کہ وہاں مسلمان باقی بچے ہیں۔” یہ بیانات نیویارک کے میئرل انتخابات کے دوران دیے گئے، جس میں زہران ممدانی ایک نمایاں امیدوار ہیں، اور ان کے بیان کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل ہوئی۔

تاہم، ان کے ان بیانات پر فوری ردعمل آیا۔ نیویارک اسمبلی کی رکن جینیفر راجکمار سمیت دیگر نمایاں بھارتی نژاد امریکی شخصیات نے ان کے بیانات کو “انتہاپسندانہ” اور “تقسیم پیدا کرنے والے” قرار دیا۔ سکھ رہنما جسپریت سنگھ نے انہیں مذہبی بنیادوں پر تقسیم کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندو امریکیوں کو “فاشسٹ” کہنا ان کی تذلیل کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی تیاری مکمل کرلی، امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا دعویٰ

اس تمام تر دباؤ کے باوجود، زہران ممدانی اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنقید ہندومت کے مذہب پر نہیں بلکہ ہندوتوا کے نظریے پر ہے، جو ایک خارج کرنے والا، اکثریتی سیاسی نظریہ ہے، اور جسے وہ آمریت کے مترادف سمجھتے ہیں۔

ریسرچ کے مطابق زہران ممدانی کی ہندوتوا پر تنقید نئی نہیں ہے۔ 2020 میں وہ ٹائمز اسکوائر نیویارک میں بابری مسجد کی شہادت اور بھارت میں ہندو قوم پرستی کے عروج کے خلاف احتجاج میں شریک ہوئے۔ اسی سال انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا تھاکہ “@JeniferRajkumar کو ہندو فاشسٹوں سے لیے گئے پیسے واپس کرنے چاہئیں”، اور ریاستی سینیٹر کیون تھامس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ “بھارتی مسلمانوں کے خلاف جاری خوفناک حقیقت کو تسلیم کریں۔” ان بیانات نے انہیں بھارتی جمہوریت پر بی جے پی سے جڑے نظریات کے مخالف کے طور پر ایک مضبوط آواز بنا دیا۔

آزاد ریسرچ کے مطابق زہران ممدانی اپنے مؤقف کو عالمی سطح پر فاشزم کے خلاف موقف کے طور پر پیش کرتے ہیں اور مودی کے بھارت کو دائیں بازو کی آمریت کے رجحانات کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ بطور ایک بھارتی مسلمان جن کا تعلق گجرات سے ہے، وہی ریاست جو 2002 کے فسادات کا مرکز رہی، زہران ممدانی اس معاملے کو ذاتی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مئی 2025کے فورم میں کہاکہ جب میں خود کو گجراتی مسلمان کہتا ہوں تو زیادہ تر نیویارک والوں کو حیرت ہوتی ہے، جو ان کے مطابق، ان کے کمیونٹی کے خوف اور مٹائے جانے کی گواہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ، مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کیلئے ہائی الرٹ جاری

اب جب کہ زہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار بن چکے ہیں، ان کی انتخابی مہم بین الاقوامی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ ایسے پہلے شخص ہوں گے جو کھل کر مودی اور ہندوتوا کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے، ایک ایسے شہر کی قیادت کریں گے جس میں پانچ لاکھ سے زائد جنوبی ایشیائی افراد آباد ہیں، جن میں تقریباً ڈھائی لاکھ بھارتی نژاد امریکی شامل ہیں۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا زہران ممدانی کی دوٹوک مخالفت ترقی پسند حمایت کو مجتمع کرے گی یا نیویارک کے متنوع ڈائسپورا میں مزید تقسیم پیدا کرے گی، لیکن ان کا سیاسی ابھار اس بات کا اشارہ ضرور ہے کہ عالمی سیاست اب امریکہ کے مقامی میدانوں میں بھی کھل کر سامنے آ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا دوغلا پن: ایرانی صدر کو فون ،حملوں کی مذمت سے گریز، امریکہ کا نام تک نہ لیا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *