بھارت کا متنازعہ تلبل نیویگیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

بھارت کا متنازعہ تلبل نیویگیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک۔ پہلگام واقعہ کے بعد سے بھارت کی جانب سے آبی دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد اب بھارتی حکومت نے طویل عرصے سے رُکا ہوا تلبل نیویگیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ انڈس واٹرز ٹریٹی کے تحت مغربی دریاؤں سے بھارت کے حصے کے پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ جاتی رپورٹ (Detailed Project Report) تیار کی جا رہی ہے، جس کی تکمیل میں تقریباً ایک سال کا وقت لگے گا۔

آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت کا تلبل نیویگیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنا ’آبی دہشتگردی‘ کا واضح مظاہرہ ہے اور انڈس واٹرز ٹریٹی کو سبوتاژ کرنے کی خطرناک اشتعال انگیزی ہے۔ واضح رہے کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو دریائے سندھ، جہلم اور چناب ، یعنی مغربی دریاؤں ، پر مکمل حق حاصل ہے۔

ریسرچ کے مطابق یہ منصوبہ ترقی کا نہیں، بلکہ پاکستان کی آبی زندگی کی شہ رگ کو دبانے کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جو خطے میں ایک تباہ کن تصادم کو جنم دے سکتا ہے۔ بھارت کی جانب سے ان دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے، موڑنے یا چھیڑ چھاڑ کی کسی بھی کوشش کو کھلی جنگ کا اعلان تصور کیا جائے گا اور پاکستان کی جانب سے اس کا ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، جس کی شدت کو بھارت برداشت نہیں کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کی آبی جارحیت کے نئے سلسلے کا آغاز سامنے آگیا

تلبل پروجیکٹ کیا ہے؟

ستمبر 1960 میں پاکستان کے اُس وقت کے صدر ایوب خان اور بھارت کے اُس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر دستخط ہوئے۔

اس معاہدے کے تحت سندھ طاس کے تین مشرقی دریا ، راوی، بیاس، اور ستلج، کا پانی بھارت کو دیا گیا، جبکہ تین مغربی دریا سندھ، جہلم، اور چنابکا 80 فیصد پانی پاکستان کو فراہم کیا گیا۔

معاہدے کے مطابق بھارت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مشرقی دریاؤں کے پانی کو بغیر کسی رکاوٹ کے استعمال کرے۔ ساتھ ہی، مغربی دریاؤں پر بھارت کو صرف محدود استعمال کی اجازت دی گئی، جیسے بجلی پیدا کرنے اور زراعت کے لیے محدود مقدار میں پانی لینے کا حق۔

بھارت نے جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں وولر جھیل سے دریائے جہلم تک پانی کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے وولر جھیل منصوبے کا آغاز کیا تھا۔

آشوتوش مشرا نے تلبل نیویگیشن پروجیکٹ: اے کیزولٹی آف لنکج پالیٹکس میں لکھا ہے کہ ’انڈیا اسے تلبل نیویگیشن پروجیکٹ کہتا ہے جبکہ پاکستان اسے وولر بیراج پروجیکٹ کہتا ہے۔‘

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *