ویب ڈیسک۔ آر ایس ایس کے ایک رہنما نے بھارتی آئین سے “سوشلسٹ” اور “سیکولر” جیسے الفاظ کو نکالنے کا مطالبہ کر دیا ہے جس کے بعد سے بھارت میں اقلیتوں کے لیے عدم تحفظ کی فضا مزید گہری ہو گئی ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ مطالبہ کسی انفرادی رائے کا اظہار نہیں بلکہ بھارت کی شناخت کو بدلنے کی ایک منظم مہم کا حصہ ہے۔ آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جو ہندو اکثریتی حکمرانی کی حمایت کرتی ہے اور بھارت کو ایک “ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اس نظریے میں مسلمان، عیسائی، اور دیگر اقلیتیں غیر متعلقہ اور بیرونی عناصر کے طور پر دیکھی جاتی ہیں۔
ریسرچ کے مطابق آر ایس ایس کو ہجومی تشدد، نفرت انگیز تقاریر، اور اقلیتوں پر حملوں سے جوڑا گیا ہے۔ تنظیم سے منسلک افراد نے مسلم اور عیسائی برادریوں کو نشانہ بنایا، اور بعض نے تشدد کے ان واقعات کو کھلے عام سراہا بھی ہے۔
آزاد ریسرچ کی تحقیق کے مطابق آر ایس ایس کو وزیر اعظم نریندر مودی کی مکمل حمایت حاصل ہے، جن کا سیاسی پس منظر متعدد مذہبی فسادات سے منسلک رہا ہے۔ ان کے دورِ حکومت میں آر ایس ایس سے وابستہ گروپوں کو بے پناہ طاقت اور اثر و رسوخ حاصل ہوا ہے۔
مساجد پر حملے، مسلم گھروں کی مسماری، اور نفرت پر مبنی مواد کی اشاعت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ یہ سب صرف چھوٹے گروہوں کی حرکتیں نہیں بلکہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔
بھارتی آئین تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دینے کا وعدہ کرتا ہے، مگر آر ایس ایس سے منسلک گروپوں کی کارروائیاں اس آئینی وعدے کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
ریسرچ کے مطابق عالمی سطح پر بھارت کو ایک جمہوری ملک سمجھا جاتا ہے، لیکن ان گروپوں کی بڑھتی ہوئی طاقت ایک مختلف حقیقت پیش کر رہی ہے۔ یہ وہی گروہ ہیں جو مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
مسلمان، عیسائی، سکھ، اور دلت برادریاں شدید خوف اور غیر یقینی کی حالت میں زندگی گزار رہی ہیں، اور انہیں ہر وقت خطرہ لاحق ہے کہ اگلا نشانہ وہ ہو سکتے ہیں۔