پرشانت کشور نے مودی کے ’آپریشن سندور‘ کا پوسٹ مارٹم کردیا

پرشانت کشور نے مودی کے ’آپریشن سندور‘ کا پوسٹ مارٹم کردیا

بھارت کے سابق سیاستدان، سوشل ایکٹیوسٹ اور معروف سیاسی تجزیہ کار پرشانت کشور نے پاکستان کے ساتھ ’سیز فائر‘ اور’آپریشن سندور‘ کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے اسے مودی سرکار کا بڑا جھوٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ لگتا ہے کہ گھٹنے ٹیکنے پر پاکستان نہیں مودی سرکار مجبور ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا ایک اور فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب، جنگی جنون میں مبتلا پراپیگنڈہ ناکام

ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ ’ اے این آئی ‘ کی معروف اینکرز سمیتا پراکاش اور نوین کپور سے جب سابق سیاستدان اور سیاسی مبصر پرشانت کشور نے ’آپریشن سندور‘ پر الٹا براہ راست اور سخت سوالات پوچھے تو وہ واضح طور پر گھبراہٹ اور دفاعی روّیہ اپنانے پر مجبور ہوگئے۔

ویڈیو میں پرشانت کشور نے  ’اے این آئی ‘ کے نمائندگان سے سوال پوچھا کہ جب وزیر خارجہ جے شنکر خود کہتے ہیں کہ بھارت کے آپریشن سندور کے نتیجے میں جب ’پاکستان گھٹنے ٹیک رہا تھا اور جنگ بندی کی درخواست کر رہا تھا‘ تو پھربھارت نے اچانک کارروائی کیوں روکی؟، اس کارروائی کو آگے کیوں نہیں بڑھایا؟ یہ تو جنگ کا اصول ہے کہ جو جنگ ہار رہا ہو اسے مزید دبایا جاتا ہے۔

اے این آئی کی اینکرسمیتا پراکاش نے پرشانت کشور کے سوال کے جواب میں موضوع بدلنے کی کوشش کی اور فوری مودی سرکار کے لیے دفاعی انداز اپنا لیا، ان کے ساتھی اینکر نوین کپور نے فوری گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی تاکہ حکومت کے فیصلے پر مزید تنقید نہ ہو۔

مزید پڑھیں: مودی حکومت بری طرح پھنس گئی، اپنے ہی میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ اور آپریشن سندور پر اہم سوالات اٹھا دیے

پرشانت کشور نے اپنے انداز میں پھرکہا کہ ’اگر پاکستان واقعی جھک گیا تھا، تو ہم نے کارروائی کیوں روکی؟ جنگ بندی کیوں کی اوراس کا اعلان بھی بھارت نے خود نہیں بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کیا گیا، ایسا کیونکر ہوا؟۔

پرشانت کشور کے ان سوالات کو سن کر اینکرز کے چہرے کے تاثرات بدل گئے اور وہ براہِ راست جواب دینے سے گریز کرتے دکھائی دیے۔

پرشانت کشور یہاں بھی نہیں رکے اور انہوں نے پھر سوالات اٹھائے کہ مودی سرکار کا دعویٰ تو دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو مکمل ختم کرنا تھا، پھر بقول ان کے یہ جنگ اگر بھارتی سینا جیت رہی تھی اور پاکستان گھٹنے ٹیکنے پر مجبور تھا تو تب یہ جنگ اس وقت ختم ہونی چاہیے تھی، جب مودی سرکار اپنے دعوؤں اور آپریشن سندور کے مقاصد کے طور پر بلوچستان کو پاکستان سے الگ کر لیتی یا پھرپاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لے لیتی، لیکن ایسا نہیں ہوا، کیونکہ سیز فائر کی حقیقت ہی کچھ اور ہے۔

آپریشن سندور اور سیز فائر کا سوال

آزاد ریسرچ کے مطابق7 مئی 2025 کو پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر میں نام نہاد عسکریت پسندوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا لیکن مودی سرکار نے پاکستان میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا، جس میں بچوں اور خواتین سمیت عام شہری شہید ہوئے۔

بھارت نے سرکاری سطح پرعوام کو بے وقوف بناتے ہوئے کارروائی میں 90 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو مارنے اور کئی خفیہ ٹھکانے تباہ کرنے کا اسرائیلی افواج کے طرز کا دعویٰ کیا، جوعام شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سابق بھارتی فوجی کے دھماکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

آزاد ریسرچ کے مطابق پاکستان کی جانب سے10  مئی کو بھارت کو منہ توڑ جواب دیا گیا اور پھر اچانک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کیا گیا، جسے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اپنے عوام کے ردِعمل سے بچنے کے لیے ’پاکستانی درخواست پر امن قائم کرنے کی کوشش‘ قراردیا جبکہ امریکی صدر کے مطابق سیزفائر کی درخواست بھارت نے کی۔

سابق بھارتی سیاست دان اور سیاسی مبصر پرشانت کشورجنہوں نے ابتدائی طور پر مودی سرکار کے آپریشن سندور کی حمایت کی تھی، نے بعد میں تنقید کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے ہیں۔

پرشانت کشور نے سوال اٹھایا کہ ’ جب پاکستان کے خلاف بھارت کو برتری حاصل تھی تو کارروائی کیوں روکی گئی؟، کیا یہ فیصلہ سیاسی فائدے کے بجائے عسکری ضرورت کی بنیاد پر کیا گیا؟۔ “اگر جوہری خطرے کی بات تھی، تو مودی سرکار نے آغاز سے ہی اسے کیوں نہیں واضح کیا ؟۔

عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر سوالات

آزاد ریسرچ کے مطابق سوشل میڈیا صارفین نے پرشانت کشور کی جرات مندی کو سراہا اور ’اے این آئی ‘ کو’حکومتی بیانیہ پھیلانے والا میڈیا‘ قراردیا، صارفین کے مطابق یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا حکومت پر تنقید کرنے سے گھبراتا ہے یا گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق بعض افراد نے ’اے این آئی‘ کے اینکرز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی جیسے معاملات پر گفتگو میں احتیاط ضروری ہوتی ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت میں اب یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا مین اسٹریم میڈیا واقعی طاقتور سیاسی شخصیات سے سخت سوالات کر سکتا ہے، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ جنگ شروع کرنے اور سیزفائر کرنے کا حقیقی معیار کیا ہے؟ کیا ’آپریشن سندور‘ صرف فوجی کارروائی تھا یا اس کے پیچھے سیاسی محرکات بھی تھے؟

پرشانت کشور کے ’اے این آئی‘ کے ساتھ انٹرویو نے ایک بار پھر اس اہم بحث کو جنم دیا ہے کہ بھارتی میڈیا کتنے آزاد طریقے سے قومی سلامتی، عسکری فیصلوں اور سیاسی ترجیحات پر سوال اٹھا سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *