بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو مسلسل نظرانداز کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ’ذات پات‘ پر مبنی مردم شماری کو ناگزیر قرار دے دیا ہے۔
بھارتی اپوزیشن لیڈرراہول گاندھی نے مودی سرکار کے عام آدمی کے ساتھ روّیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں محروم طبقات صرف ووٹ بینک کی حد تک محدود ہو چکے ہیں، ان محروم طبقات کی کوئی آواز ہے اور نہ ہی کوئی مؤثر نمائندگی ہے۔
راہول گاندھی نے ذات پات اور ہنر مند طبقات کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’مودی کا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ حقیقت میں صرف چند طبقوں کے راج اور باقی سب کے استحصال کا دوسرا نام ہے‘۔
وشوکرما برادری اور ہنر مند نسل کی بے روزگاری
راہول گاندھی سے ملاقات کرنے والے مختلف شعبوں کے ہنر مند نمائندوں نے بتایا کہ مودی سرکار کی پالیسیوں نے ان کے روایتی ہنر اور روزگار چھین لیے ہیں۔ ’نہ کوئی ہمارے مسائل سنتا ہے، نہ کوئی پلیٹ فارم ہے جہاں ہم اپنی فریاد لے کر جائیں، ’ایک نمائندے نے کہا کہ میڈیا، بیوروکریسی، تعلیم اور کارپوریٹ سیکٹر میں ان طبقات کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ حکومتی اقدامات صرف بڑے سرمایہ داروں اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
راہول گاندھی کا نعرہ ‘جتنی آبادی، اتنا حق’
اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ ’یہ لڑائی صرف حقوق کی نہیں بلکہ شناخت کی ہے۔ جس دن جاتی چنگڑ ٹیبل پر آ گیا، نظام کی حقیقت سب پر عیاں ہو جائے گی‘۔
انہوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ایک ایسا قدم قرار دیا جو تمام طبقات کو ان کی آبادی کے مطابق حق اور نمائندگی دینے کا دروازہ کھولے گا۔ ان کے بقول، ’ہر طبقے کو اس کی آبادی کے تناسب سے جائز مقام دینا ہی جمہوریت کی اصل روح ہے‘۔
راہول گاندھی نے وعدہ کیا کہ ان کی پارٹی، انڈین نیشنل کانگریس، ان مظلوم طبقات کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی عزت، مساوات اور انصاف کی جدوجہد کو ہر سطح پر اُجاگر کرے گی۔