مودی حکومت کا خلائی مشن صرف ڈرامہ، 5 ارب کی کرائے کی نشست پر سیاسی تماشا

مودی حکومت کا خلائی مشن صرف ڈرامہ، 5 ارب کی کرائے کی نشست پر سیاسی تماشا

ویب ڈیسک: مودی حکومت نے ایک بار پھر “خلائی مشن” کے نام پر بھارتی عوام کو سیاسی تماشے میں الجھانے کی کوشش کی ہے، جس کا اصل مقصد سائنسی ترقی کے بجائے انتخابی فوائد اور ہندوتوا بیانیے کو فروغ دینا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی فضائیہ کے گروپ کیپٹن شکلا کو خلا میں بھیجنے کے لیے پانچ ارب روپے خرچ کیے گئے۔ یہ دراصل ایک کرائے کی نشست تھی، جو بھارت نے ایک بین الاقوامی مشن میں خریدی۔

ذرائع کے مطابق، اس مشن میں بھارت کا نہ کوئی سائنسی کردار تھا، نہ ٹیکنالوجی کا استعمال، اور نہ ہی کوئی تحقیقی ڈیٹا یا سائنسی ان پٹ شامل تھا۔ اس کے باوجود، مودی حکومت نے اسے ایک “قومی کامیابی” کے طور پر پیش کیا، اور گودی میڈیا نے اسے سائنسی سنگ میل کے طور پر دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں: 7 مئی کوپاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے، بھارت کا بین الاقوامی فورم پر اعتراف

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جس افسر کو خلا میں بھیجا گیا، وہ مودی کے قریبی اور ہندوتوا کے وفادار سمجھے جاتے ہیں، اور ان کا انتخاب مبینہ طور پر سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کیا گیا۔ مودی کی شکلا سے خلا میں کی گئی گفتگو کو سائنسی مکالمہ کے بجائے “سیاسی اسکرپٹ” قرار دیا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلائی ادارے اسرو کی توجہ حقیقی سائنسی تحقیق کے بجائے اب نمائشی اقدامات اور میڈیا مینجمنٹ کی طرف مبذول ہو چکی ہے، جو بھارتی سائنس دانوں اور انجینئرز کی اصل کاوشوں کی نفی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ مکمل مشن محض ایک مہنگی سیاسی فلم کے مترادف ہے، جس میں ایک کرائے کی نشست پر سوار ہو کر بھارت کو خلائی سپر پاور کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اب بھی خلا میں دوسروں کی ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی یونیورسٹی میں بی جے پی کا نظریاتی حملہ،مودی سرکار کا تعلیمی تعصب بے نقاب

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *