یہود و ہنود گٹھ جوڑ بے نقاب: بھارتی سافٹ ویئرز کے ذریعے اسرائیلی جاسوسی، ایران کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ

یہود و ہنود گٹھ جوڑ بے نقاب: بھارتی سافٹ ویئرز کے ذریعے اسرائیلی جاسوسی، ایران کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ

ویب ڈیسک۔ بھارت اور اسرائیل کے خفیہ سازشی اتحاد کا پردہ چاک ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق، بھارت کی بیس سالہ سافٹ ویئر اجارہ داری نے ایران کی قومی سلامتی کو اسرائیل کے حوالے کر دیا۔ بھارتی سافٹ ویئر کمپنیاں اسرائیل کو ایران کے حساس سسٹمز تک بیک ڈور رسائی فراہم کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں۔

آسٹریلوی صحافی اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لائیو شو کے میزبان ماریو نوفل کے مطابق، ایرانی حکام ان کمپنیوں کے کردار کا جائزہ لے رہے ہیں جو ایرانی سائنسدانوں اور اہم تنصیبات سے متعلق حساس ڈیٹا فراہم کرنے میں شریک رہیں۔

ماریو نوفل کے مطابق مشترکہ تفتیش میں ثابت ہوا ہے کہ بھارتی کوڈر ایرانی حساس ڈیٹا چوری کر رہے تھے اور فوجی نظام کو بھی سائبر طریقوں سے کنٹرول کر رہے تھے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی پروگرامرز کے اسرائیل سے خفیہ روابط قائم تھے، اور انہوں نے اسٹار لنک کے ذریعے حساس معلومات منتقل کیں۔

ذرائع کے مطابق، اسرائیل کو ایرانی شہری رجسٹری، پاسپورٹس اور ہوائی اڈوں سے متعلق خفیہ معلومات تک رسائی دی گئی۔ بھارت کے تیار کردہ سافٹ ویئرز کے ذریعے اسرائیل نے ایرانی جوہری سائنسدانوں سے متعلق انتہائی حساس معلومات بھی حاصل کیں۔

یہ بھی پڑھیں: یہود و ہنود کا نیا گٹھ جوڑ ، بھارت اسرائیل اتحاد کے خفیہ معاشی رازوں سے پردہ اٹھ گیا

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایرانی فوجی نظام میں بھارتی سافٹ ویئرز کے ذریعے باقاعدہ دخل اندازی کی گئی، جس کے نتیجے میں اسرائیل کو نگرانی اور کنٹرول کی مکمل سہولت دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے اہم ادارے اس وقت اسرائیلی جاسوسی کے شکنجے میں آ چکے ہیں اور اس ضمن میں تحقیقات تیزی سے جاری ہیں۔ ایرانی حکومت جلد باضابطہ موقف اور ممکنہ کارروائی کا اعلان کرے گی۔

آئی ٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایران کو فوری طور پر اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا ازسرِنو جائزہ لینا اور مقامی سافٹ ویئر پر انحصار بڑھانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی اسرائیلی ماڈل پر مبنی دفاعی پالیسی: جنوبی ایشیا کے امن کو خطرات لاحق

ذرائع کے مطابق، بھارت صہیونی طاقت کا آلہ اور پروکسی بن کر پورے خطے کو ڈیجیٹل قبضے میں لے رہا ہے۔ دنیا کو بھارتی ڈیجیٹل دہشت گردی سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *