پاکستان تیزی سے ’سوفٹ اسٹیٹ‘ کی جانب گامزن، تشدد میں 32 فیصد کمی ریکارڈ

پاکستان تیزی سے ’سوفٹ اسٹیٹ‘ کی جانب گامزن، تشدد میں 32 فیصد کمی ریکارڈ

تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) نے رواں سال کی دوسری سہ ماہی کی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں تشدد میں تقریباً 32 فیصد کمی آئی ہے۔

تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں سمیت تشدد کے تقریباً 273 واقعات میں کم از کم 615 افراد جاں بحق اور 388 زخمی ہوئے، ملک میں مجموعی طور پر تشدد میں تقریباً 32 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور 2025 کی دوسری سہ ماہی کے دوران سیکیورٹی منظرنامے میں کئی دیگر امید افزا رجحانات دیکھنے میں آئے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں رواں سال کے 9  ماہ میں دہشتگردی کے 497 واقعات رونما، 209 دہشت گرد ہلاک

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں ہلاکتوں کی تعداد 900 سے کم ہو کر 2025 کی دوسری سہ ماہی میں 615 رہ گئی ہے، جو تشدد میں 32 فیصد کمی کا ایک میٹرک ہے۔

سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی مجموعی طور پر ہونے والی شہادتیں (282) اب بھی غیر قانونی افراد کی ہلاکتوں کی کل تعداد (333) سے کم ہیں ، جو عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں میں 15 فیصد زیادہ کم نقصانات ہیں۔ پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بالترتیب 32 فیصد اور 40 فیصد کم تشدد ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پی میں تشدد میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور بلوچستان بدامنی کا متوازی مرکز رہا، جس میں عسکریت پسندی اور خاص طور پر ملک کی سیکیورٹی فورسز کے خلاف ٹارگٹڈ حملے نمایاں تھے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے سے پرسکون علاقوں میں عسکریت پسندی کا پھیلاؤ بھی تشویش ناک ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں پرتشدد واقعات میں 162 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم اموات کی تعداد کم ہے۔

مزید پڑھیں:خضدار میں سکول بس کے قریب خودکش دھماکہ، 3 بچوں سمیت 5افراد جاں بحق ،38 زخمی

واضح رہے کہ آزاد جموں کشمیر میں پہلی سہ ماہی میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ دوسری سہ ماہی میں 6 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ اسلام آباد اور سندھ متاثر نہیں ہوئے۔

اگرچہ روایتی ہاٹ اسپاٹس میں تشدد کی شدت میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مسلسل توجہ اور پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوگی۔

عام شہریوں کو 107 دہشتگرد انہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کو 91 اور 75 سیکیورٹی آپریشنز میں شر پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔

دریں اثنا، کالعدم عناصر یعنی عسکریت پسندوں اور شرپسندوں کی ہلاکتوں میں 2021 سے 2024 کے دوران تقریبا 35 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن 2025 کی دوسری سہ ماہی تک یہ بڑھ کر 55 فیصد تک پہنچ گیا، جو انسداد دہشتگردی کی تیز اور کامیاب مہموں کی نشاندہی کرتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *