اسلام آباد: بھارتی میڈیا کے مطابق، پاکستان اور چین ایک نئے علاقائی اتحاد کے قیام پر کام کر رہے ہیں، جو جنوبی ایشیا میں بھارت کے غلبے کو چیلنج کرے گا۔ یہ پیش رفت پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیوں اور بھارت کے ساتھ گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، یہ نیا اتحاد جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم “سارک” کی جگہ لینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے، جو 2014 کے بعد سے غیر فعال ہے۔ رپورٹس کے مطابق، بھارت نے سیاسی مفادات کے تحت سارک کو مفلوج کر دیا ہے، جس کی وجہ سے خطے کے دوسرے ممالک کے درمیان تعاون رک گیا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت خطے میں بدمعاشی دکھا رہا ہے، لیکن پاکستان نے 10 مئی کو “آپریشن بنیان مرصوص” کے ذریعے اس غلبے کو مسترد کر دیا۔ پاکستان اور چین کا ماننا ہے کہ اب ایک نئے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو خطے میں اقتصادی، تعلیمی، صحت، سمندری، اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکے۔
حال ہی میں چین کے شہر کنمنگ میں پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان اہم سہ فریقی اجلاس ہوا، جس میں تینوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس اجلاس کو خطے میں نئے اتحاد کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت کو سیاسی طور پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ بھارت کے روایتی اتحادی بھی اب اس سے فاصلہ اختیار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، اگر یہ اتحاد قائم ہو گیا تو یہ جنوبی ایشیا میں تعاون کا نیا نقشہ کھینچے گا، اور سارک کی ناکامی کے بعد ایک مؤثر متبادل کے طور پر سامنے آئے گا۔
دوسری جانب، بھارت میں اس پیشرفت پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے، اور سوشل میڈیا پر مودی حکومت پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پانچ روزہ پاک-بھارت جنگ کے بعد صرف افغانستان اور اسرائیل نے بھارت کا ساتھ دیا، جبکہ باقی ممالک یا تو غیر جانب دار رہے یا پاکستان کے قریب دکھائی دیے۔