ویب ڈیسک: امریکی وزیرِ دفاع نے بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم بہت خوش ہیں کہ کئی امریکی دفاعی اشیاء کی بھارت میں کامیاب شمولیت ہو چکی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس پیشرفت کی بنیاد پر ہم بڑے زیرِ التوا دفاعی سودوں کو مکمل کریں گے، دفاعی صنعتی تعاون اور مشترکہ پیداوار کے نیٹ ورکس کو وسعت دیں گے، اور ایک نئے فریم ورک کے تحت امریکہ-بھارت بڑی دفاعی شراکت داری کا باضابطہ معاہدہ کریں گے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ بیان پینٹاگون کے اس رجحان کو واضح کرتا ہے جس کے تحت بھارت کو امریکہ کا طویل المدتی اسٹریٹیجک شراکت دار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگرچہ یہ الفاظ سفارتی نوعیت کے لگتے ہیں، لیکن ان کا مطلب واضح ہے: بھارت اور امریکہ کے درمیان کئی بڑے ہتھیاروں کے سودے اپنے حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں، جو بھارت کی فوجی قوت کو جدید بنانے اور اس کے ذخائر کو بھرنے کا باعث بنیں گے۔
ریسرچ کے مطابق یہ پیشرفت پاکستان کے لیے سیکیورٹی کے حوالے سے اہم نتائج کی حامل ہے، کیونکہ یہ عندیہ دیتی ہے کہ بھارت اپنی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ بھارت آئندہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ ممکنہ کشیدگی یا “راؤنڈ 2” کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے۔
خطے میں توازنِ طاقت بگڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، اور پاکستان کو اپنے دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے تاکہ ممکنہ خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔