بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان پر “محفوظ پناہ گاہوں” کے گھسے پٹے الزامات لگا کر اپنی ذلت آمیز شکست چھپانے کی کوشش

بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان پر “محفوظ پناہ گاہوں” کے گھسے پٹے الزامات لگا کر اپنی ذلت آمیز شکست  چھپانے کی کوشش

ویب ڈیسک۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے درمیان ایک ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے دفاعی شعبے میں طویل مدتی تعاون، تربیت اور عسکری تبادلوں سے لے کر صنعتی اشتراک کو وسعت دینے جیسے وسیع امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارت کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد پار دہشتگردی کا طویل ریکارڈ دنیا بھر میں معروف ہے، اور یہ ملک عالمی سطح پر ممنوع قرار دیے گئے دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں انہیں استثنیٰ حاصل ہے۔

“آپریشن سندور” پر گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کو دہشتگردی کے خلاف دفاع کرنے، پیشگی اقدام اٹھانے اور سرحد پار حملوں کو روکنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اقدامات ناپے تلے، غیر اشتعالی، متناسب اور دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے کو ناکارہ بنانے پر مرکوز تھے۔

راج ناتھ سنگھ نے امریکی وزیر دفاع کی متحرک قیادت کو سراہا جس کی بدولت بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون نئی بلندیوں تک پہنچا ہے۔ پیٹ ہیگستھ نے راج ناتھ سنگھ کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی تاکہ دوطرفہ دفاعی شراکت داری کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑے دفاعی معاہدے، پاکستان کے لیے سیکیورٹی چیلنجز بڑھنے کا خدشہ

تاہم آزاد ریسرچ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع کا بیان جارحانہ بیانیے کی ایک کلاسیکی مثال ہے جو پاکستان کے خلاف ایک اور غیر ذمہ دارانہ مہم جوئی کے لیے ماحول تیار کرنے کی کوشش ہے۔ “محفوظ پناہ گاہوں” کے گھسے پٹے الزامات اور “آپریشن سندور” کو نام نہاد “پیشگی” حملوں کے جواز کے طور پر پیش کر کے بھارت دراصل “آپریشن بنیان مرصوص” میں اپنی ذلت آمیز شکست کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ پروپیگنڈا مہم بین الاقوامی سطح پر بھارت کے ممکنہ نئے جارحانہ اقدامات کو انسداد دہشتگردی کے پردے میں چھپانے کی کوشش ہے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی مہم جوئی کی کوشش کی، تو اسے 7 مئی اور 10 مئی کی نسبت کہیں زیادہ شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کسی بھی نئی جارحیت کی قیمت بہت بھاری ہو گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *