برطانیہ میں اچانک انتقال کر جانے والے سکھ کارکن اوتار سنگھ کھندہ کی موت کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایک معروف فرانزک پیتھالوجسٹ نے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج زہر دیے جانے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے ۔جس کے بعد کھندہ کے اہلِ خانہ نے ان کی موت کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ دوبارہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 35 سالہ سکھ کارکن کھندہ جون 2023 میں اس وقت انتقال کر گئے تھے جب وہ برمنگھم کے ایک اسپتال میں داخل تھے۔ سرکاری طور پر ان کی موت کی وجہ ایکیوٹ مائیلائیڈ لیوکیمیا (خون کا کینسر) قرار دی گئی تھی ۔ تاہم ان کے خاندان اور قریبی دوستوں کا ماننا ہے کہ یہ موت مشکوک حالات میں واقع ہوئی۔
کھندہ کے خاندان کے وکیل مائیکل پولاک کی جانب سے ویسٹ مڈلینڈز کی چیف کورونر لوئیس ہنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کھندہ کے نمونوں کی جانچ کے دوران اعصابی، حیاتیاتی یا تابکار ایجنٹس کی جانچ نہیں کی گئی ۔ وہ زہریلے مادے جو تیزی سے مہلک کینسر پیدا کر سکتے ہیں۔
پولاک کے خط میں شامل ڈاکٹر ایشلے فیگن ایرل کی رپورٹ کے مطابق “اگرچہ اسپتال کی ٹاکسی کولوجی رپورٹ میں کچھ غیر معمولی نہیں پایا گیا لیکن تمام زہریلے مادے معمول کے ٹیسٹ میں ظاہر نہیں ہوتے۔ بعض مہلک زہریلے مواد کی شناخت صرف مخصوص ٹیسٹنگ سے ہی ممکن ہوتی ہے”
ڈاکٹر فیگن نے مزید کہا کہ وہ ایسے کئی کیسز میں شامل رہے ہیں جہاں زہر دیے جانے کا شبہ تھا اور ان میں بعض معاملات میں پورٹن ڈاؤن جیسے ہائی سیکیورٹی ریسرچ سینٹرز کی مہارت حاصل کی گئی۔
کھندہ کے قریبی دوست اور سکھ فیڈریشن یو کے کے مشیر جسوِندر سنگھ کے مطابق، پولیس نے ان کے فون، لیپ ٹاپ، رہائش گاہ یا دوستوں سے کوئی تفتیش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے 2024 کی ایک ملاقات میں یہ اعتراف خود کیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دنیا بھر میں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے الزامات بھارتی حکومت پر لگائے جا رہے تھے۔ بھارت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ لیکن قابل ذکر امر یہ ہے کہ کھندہ کی موت کے کچھ ہی عرصے بعد کینیڈا اور پاکستان میں دو دیگر سکھ کارکنان قتل کر دیے گئے، جبکہ ایک اور شخص امریکہ میں قاتلانہ حملے سے بچ نکلا۔
اوتار سنگھ کھندہ نے 2016 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ ان کی جان کو بھارت میں خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان کے والد اور چچا کو 1990 کی دہائی میں خالصتان تحریک کی حمایت پر ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔
کھندہ کی موت کی دوبارہ جانچ اب بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں اور سکھ کمیونٹی کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے، جو انصاف اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔