بھارتی کسانوں میں خودکشیاں بڑھنے لگیں، مہاراشٹرا میں تین ماہ میں 767 اموات

بھارتی کسانوں میں خودکشیاں بڑھنے لگیں، مہاراشٹرا میں تین ماہ میں 767 اموات

بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں کسانوں کی خودکشی کے بڑھتے ہوئے بحران پر ایک افسوسناک انکشاف سامنے آیا ہے جس میں  مہاراشٹرا حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ سال 2025 کے صرف پہلے تین مہینوں (جنوری سے مارچ) کے دوران ریاست میں 767 کسانوں نے موت کو گلے لگا لیا۔

ریاستی ریلیف و بحالی کے وزیر مکرند جاڈھو-پاتل نے مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں بتایا کہ 200 کیسز کو نااہل قرار دیا گیا، جبکہ 194 کیسز پر تحقیقات جاری ہیں ، حکومت کی 2006 کی ایک قرارداد کے مطابق، خودکشی کرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو ایک لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن اس اسکیم کی رقم میں اب تک کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

وزیر نے بتایا کہ 373 اہل کیسز میں سے صرف 327 خاندانوں کو اب تک یہ رقم ادا کی گئی ہے، جبکہ باقی خاندان ابھی بھی ادائیگی کے منتظر ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ رقم 2006 سے اب تک جوں کی توں برقرار ہے، باوجود اس کے کہ کسانوں کے بحران کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ودربھ اور مراٹھواڑہ خطے سب سے زیادہ متاثر

ان خودکشیوں کا بڑا حصہ ودربھ کے علاقے سے سامنے آیا، جو طویل عرصے سے زرعی بحران کا مرکز رہا ہے ، ضلع یوتمل، امراؤتی، اکولا، بلندانہ، اور واشم میں جنوری سے مارچ کے دوران 257 کسانوں نے خودکشی کی ، ان میں سے صرف 76 کیسز کو معاوضے کے لیے اہل قرار دیا گیا، اور اب تک 71 خاندانوں کو رقم فراہم کی جا چکی ہے۔

مراٹھواڑہ کے ہنگولی ضلع میں، جنوری سے مئی 2025 کے دوران 24 کسانوں نے خودکشی کی۔

’مدد کی اسکیمیں‘ خودکشیوں کو روکنے میں ناکام

اپوزیشن کے سخت سوالات اور معاوضوں میں تاخیر پر تنقید کا سامنا کرنیوالی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر مکرند جاڈھو-پاتل نے کہا کہ ان کا محکمہ دیگر محکموں کے ساتھ مل کر مربوط انداز میں کام کر رہا ہے۔

انہوں نے مرکز کی پردھان منتری کسان سمّان ندھی (PM-Kisan) اسکیم کے تحت سالانہ 6,000 روپے اور ریاستی “شتکاری مہا سنمان فنڈ” کے تحت اضافی 6,000 روپے کی امداد کو کسانوں کی مدد کے طور پر پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:شیوسینا کے رہنما بھی مودی سرکار کی ناکام خارجہ پالیسی کے خلاف بول پڑے

تاہم، ماہانہ صرف 1,000 روپے کی یہ معمولی رقم کسانوں کو خودکشی سے روکنے میں ناکام رہی ہے، اور ہر سال خودکشیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سال 2024 میں 2,635 کسانوں نے خودکشی کی، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 2,851 تھی۔

انشورنس اور انفرا اسٹرکچر ابھی بھی ناکافی

منگل کے روز ایک علیحدہ بیان میں، زراعت کے وزیر منیکراؤ کوکاٹے نے فصل انشورنس اسکیم میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ، نئی اسکیم کے تحت اب معاوضہ فصل کی کٹائی کے وقت ہونے والے نقصان کی بنیاد پر دیا جائے گا، اور وہ علاقے جہاں بیجائی ہی نہیں ہوئی، انشورنس کے دائرے میں نہیں آئیں گے۔

کوکاٹے کے مطابق، اس نئے ماڈل سے حکومت کو 5,000 کروڑ روپے کی بچت ہوگی، کیونکہ اب صرف 700 کروڑ روپے پریمیم کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔

ذہنی صحت اور آبپاشی سے متعلق اقدامات ناکافی

تنقید نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے یہ اقدامات مسئلے کی شدت کے مقابلے میں نہایت کمزور اور ناکافی ہیں ، جبکہ کسانوں کی خودکشیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، مودی حکومت کے دیہی ترقی اور کسانوں کو بااختیار بنانے کے دعوے زمین پر سچائی سے کوسوں دور نظر آتے ہیں۔

یہ تلخ حقیقت عوام کی نظر سے اوجھل نہیں رہی ، کئی سوشل میڈیا صارفین نے اپنا غم و غصہ ظاہر کیا ہے، اور کسانوں کی زندگیوں کے ساتھ بے حسی برتنے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

 کسان بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ وہ نہ صرف ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) میں نمایاں حصہ ڈالتے ہیں بلکہ روزگار، دیہی ترقی، اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :مودی حکومت کی خارجہ پالیسی نعروں تک محدود، بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار

کسانوں کا کردار صرف خوراک پیدا کرنے تک محدود نہیں بلکہ وہ بھارت کی ثقافتی وراثت اور اقتصادی استحکام میں بھی اہم ہیں۔

لیکن اس کے باوجود، مودی حکومت ان کو مستحکم اور محفوظ حالات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ، بھارت نہ صرف خارجہ پالیسی اور سفارت کاری میں ناکام رہا ہے بلکہ اپنے کسانوں کے ساتھ بھی انصاف نہیں کر سکا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *