فضائی برتری کا غرور خاک میں مل گیا،مودی کا شرمندگی چھپانےکیلئے سستے ڈرونز بنانے کا منصوبہ

فضائی برتری کا غرور خاک میں مل گیا،مودی کا شرمندگی چھپانےکیلئے سستے ڈرونز بنانے کا منصوبہ

مئی 2025 میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کو جو شرمندگی اٹھانی پڑی، اس نے بھارتی حکومت کی دفاعی حکمتِ عملی کو شدید متزلزل کر دیا ہے۔

آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق اپنی فضائی برتری کے دعووں کے برعکس، بھارتی جنگی طیارے اس کشیدگی میں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے، جس کے نتیجے میں بھارت کی عسکری قیادت نے کم قیمت والے ڈرونز کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی حکومت نے اس اقدام کے ذریعے مزید شرمندگی سے بچنے کے لیے سستے ڈرونز کے پیچھے چھپنے کی بزدلانہ کوشش کی ہے، تاکہ اگلے محاذ پر اپنے جنگی طیاروں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

بھارتی حکومت نے ڈرون ٹیکنالوجی میں خودکفالت کے لیے 234 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 20 ارب بھارتی روپے) کے ایک نئے ترغیبی پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کو بھارت کی اسٹریٹیجک دفاعی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو فضائی محاذ پر درپیش بدترین ناکامیوں کے بعد سامنے آئی ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق یہ اعلان دراصل ایک گھبراہٹ میں کیا گیا فیصلہ ہے جسے بھارت نے ایک قومی پالیسی کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : تلنگانہ میں بی جے پی اختلافات شکار، حکمراں جماعت کے رہنماؤں میں عہدوں کی ہوس

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارتی حکومت 20 ارب روپے (234 ملین امریکی ڈالر) کی ترغیبی اسکیم متعارف کرانے والی ہے تاکہ ملکی سطح پر ڈرونز کی تیاری کو فروغ دیا جا سکے لیکن پسِ منظر میں حقیقت کچھ اور ہی کہانی سناتی ہے خصوصاً مئی 2025 میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ جھڑپ کے دوران ہونے والی فضائی شرمندگی کے بعد۔

آزاد ریسرچ  کے مطابق یہ جھڑپ ایک تاریخی موڑ ثابت ہوئی ، پہلی بار جنوبی ایشیائی تصادم میں دونوں جوہری طاقتوں نے بڑے پیمانے پر ڈرونز کا استعمال کیا ، بھارت کے لیے یہ محض ایک جنگ نہیں، بلکہ ایک سخت سبق تھا جس نے نہ صرف اس کے فضائی دفاع کی کمزوریاں ظاہر کیں بلکہ اس کی فوجی صلاحیتوں کی “افسانوی برتری” پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔

یہ نئی اسکیم، جسے بھارتی سول ایوی ایشن کی وزارت چلا رہی ہے، اور جس میں اسٹیٹ بینک (SIDBI) سستے قرضے فراہم کرے گا، بظاہر جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کا منصوبہ ہے لیکن درحقیقت، یہ شکست خوردہ فضائیہ کے اعتماد کو بحال کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کی خارجہ حکمتِ عملی زمین بوس، دنیا بھارت سے دور، پاکستان سے قریب

“بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے سیکھا ہے کہ ہمیں مقامی ڈرون بنانے کی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے”۔

ایک ٹوٹی ہوئی ساکھ کو سنوارنے کی کوشش

رپورٹ کے مطابق اس ترغیبی اسکیم کا مقصد بھارت کی چین پر انحصاری کو کم کرنا ہے جو اب بھی موٹرز، سینسرز، اور امیجنگ سسٹمز جیسے اہم پرزوں کا بڑا سپلائر ہے،  حکومت کا ہدف ہے کہ 2028 تک 40 فیصد کلیدی پرزے بھارت میں ہی تیار کیے جائیں یہ ہدف بظاہر حوصلہ افزا ہے، لیکن اصل میں یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ بھارت کی موجودہ “آتم نربھر” (خود کفیل) پالیسی ایک کھوکھلا دعویٰ بن چکی ہے۔

رافیل سے ری برانڈڈ کھلونے تک

حکومت کی ڈرون پالیسی کو “اختراعی” قرار دیا جا رہا ہے، مگر اندرونی ذرائع جانتے ہیں کہ یہ ایک “پسپائی” ہے مکمل فضائی جنگ سے بچنے کی ایک آسان راہ۔ ، مئی 2025 کی جھڑپ میں بھارت کے مہنگے رافیل طیارے نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے، جبکہ پاکستان کے سستے لیکن مؤثر ڈرونز نے بھارتی دفاعی نظام کو بری طرح چیلنج کیا۔

اب حکومت “ڈرونز” کو ایک نئی دفاعی لائن کے طور پر پیش کر رہی ہے ایسے ڈرونز جو “قربانی” کے لیے بنائے جائیں، تاکہ اگلی جنگ میں اصل طیارے اور پائلٹ محفوظ رہیں اور میڈیا میں بھی شرمندگی نہ ہو۔

حکمتِ عملی یا بوکھلاہٹ؟

یہ اسکیم دراصل اس اعتراف کا دوسرا نام ہے کہ بھارت اب روایتی فضائی برتری پر اعتماد نہیں کر سکتا ، وہ اب تعداد کے کھیل میں داخل ہو چکا ہے،  زیادہ سے زیادہ سستے ڈرون، لوئٹرنگ میونیشنز، اور خودکش ڈرونز تاکہ دشمن کو مغلوب کیا جا سکے، چاہے ٹیکنالوجی میں پستی ہو۔

 یہ خبر بھی پڑھیں :کھوکھلے نعرے مہنگے دورے، بھارتی سیاستدان کی مودی کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید

آزاد ریسرچ کا ماننا ہے کہ بھارت کی نئی ڈرون پالیسی کوئی “ٹیکنالوجیکل چھلانگ” نہیں، بلکہ ایک حقیقت سے فرار ہے ، یہ اقدام ایک ایسی فوج کی جانب سے ہے جو اپنی ناکامیوں سے بوکھلا چکی ہے اور اب “ڈرونز” کے پیچھے چھپ رہی ہے ،  جنوبی ایشیاء کے اسلحہ دوڑ میں بھارت اب محض ایک پیچھے رہ جانے والا کھلاڑی ہے، جو کمزور پرزوں کے ساتھ کاغذی پروازیں کر رہا ہے۔

آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق سستے ڈرونز کے ذریعے بھارت نہ تو اپنے دفاعی مقام کو مستحکم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کے فضائی طیارے دوبارہ دشمن کے حملوں سے محفوظ رہیں گے،  یہ حکمتِ عملی بھارت کی فضائی طاقت کے حقیقی ضعف کو چھپانے کی ایک کوشش ہے، جس سے اس کی دفاعی ناکامیوں کی حقیقت پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ بھارت کا یہ قدم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر اس کی عسکری حکمتِ عملی میں اسٹریٹیجک الجھن اور پُرانی غلطیوں کا تدارک نہیں کیا جا سکا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *