امریکا میں یومِ آزادی کا جشن، ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹیکس اور اخراجات کے بل پر دستخط کر دیے

امریکا میں یومِ آزادی کا جشن، ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹیکس اور اخراجات کے بل پر دستخط کر دیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یومِ آزادی کے دن وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان میں ایک شاندار تقریب کے دوران ٹیکس اور اخراجات کے ایک بڑے اور متنازع بل پر دستخط کر دیے، جو اُن کی دوسری مدتِ صدارت کے اہم ترین اقدامات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایلون مسک، امریکی صدر آمنے سامنے، ارب پتی ٹیک ٹائیکون نے ٹرمپ کو بڑی دھمکی دیدی

یہ بل ریپبلکن اکثریت والے ایوانِ نمائندگان میں 218 کے مقابلے میں 214 ووٹوں سے بمشکل منظور ہوا۔ اس بل میں 2017 کے ٹرمپ ٹیکس کٹوتیوں کو مستقل کرنے، وفاقی اخراجات میں بھاری کمی کرنے اور امریکی تاریخ میں بارڈر سیکیورٹی پر سب سے بڑی سرمایہ کاری شامل ہے۔

بل میں امیگریشن پر سخت اقدامات کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے نتیجے میں لاکھوں امریکی صحت کی انشورنس اور فلاحی سہولتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

تقریب کے دوران، جب کہ لڑاکا طیارے فضا میں پرواز کر رہے تھے اور سینکڑوں ٹرمپ حامی، اراکینِ کانگریس اور فوجی خاندان موجود تھے، ٹرمپ نے جوش و خروش سے بل پر دستخط کیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں کبھی ملک کے عوام کو اتنا خوش نہیں دیکھا۔ یہ بل فوجی، عام شہری، مختلف طبقے کے لوگوں اور سب کے لیے ہے ۔ ان کے ہمراہ ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں غیر قانونی مقیم بھارتیوں اور پاکستانیوں کے لیے ایپ لانچ کردی

ٹرمپ نے اسے ’تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس کٹ، سب سے بڑی اخراجاتی کٹوتی اور سب سے بڑی بارڈر سیکیورٹی سرمایہ کاری قرار دیا اور کہا کہ یہ بل ان کے دوسرے دور حکومت کا سنگِ میل ہے۔

ریپبلکنز کی جانب سے بل کی بھرپور حمایت کے باوجود، اپوزیشن میں سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایوانِ نمائندگان کے تمام 212 ڈیموکریٹس نے بل کے خلاف ووٹ دیا، جن کے ساتھ صرف 2 ریپبلکنز نے بھی مخالفت کی۔

ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے بل کو ’امیر طبقے کے لیے تحفہ‘  قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون غریبوں سے ان کی بنیادی سہولتیں چھین لے گا۔ انہوں نے ایوان میں 8 گھنٹے اور 46 منٹ کی طویل تقریر کی، جو ایک ریکارڈ ہے۔

وائٹ ہاؤس کے باہر، ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی (ڈی این سی) نے اس قانون کو سیاسی خودکشی قرار دیا۔

’ڈی این سی‘ کے چیئرمین کین مارٹن نے کہا کہ ’آج ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی تقدیر پر مہر لگا دی ہے۔ یہ قانون ارب پتیوں اور طاقتور مفادات کے لیے ہے، نہ کہ محنت کش خاندانوں کے لیے۔ یہ قانون آنے والے برسوں تک ریپبلکن پارٹی کا پیچھا نہیں چھوڑے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نئی دہلی پہنچ گئے

ماہرینِ معیشت اور غیر جانب دار تجزیہ کاروں نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس قانون کے نتیجے میں ملک کا قرضہ، جو پہلے ہی 36.2 کھرب ڈالر ہے، مزید 3 کھرب ڈالر بڑھ سکتا ہے۔ تاہم ریپبلکن رہنما ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ قانون اقتصادی ترقی اور روزگار میں اضافے کا باعث بنے گا۔

تقریب، جو ایک طرف یومِ آزادی کی قومی روح کو ظاہر کرتی تھی تو دوسری جانب ایک انتخابی جلسے جیسی منظر کشی بھی کر رہی تھی، ٹرمپ کے اندازِ سیاست اور مہم کے پیغام کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہے، جراتمندانہ اقدامات، حب الوطنی کی علامتیں اور بھرپور جماعتی وابستگی، بل کی منظوری کے بعد 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں سیاسی معرکہ آرائی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *