پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت اور محصولات سے متعلق معاہدے کی ڈیڈ لائن 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے تاہم اسے سے قبل دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی اور محصولات سے متعلق مذاکرات کا ایک اہم دور مکمل ہو گیا ہے۔
سیکریٹری تجارت جواد پال کی سربراہی میں پاکستانی وفد کو واشنگٹن میں 4 روزہ مذاکرات مکمل کرنے کے بعد جمعہ کو واپس آنا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اگرچہ دونوں فریق ایک مفاہمت پر پہنچ چکے ہیں، لیکن باضابطہ اعلان اس وقت متوقع ہے جب امریکا دوسرے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اسی طرح کے جاری مذاکرات کو مکمل کرے گا۔
وفد پیر کو واشنگٹن پہنچا جس کا مقصد ایک طویل مدتی باہمی ٹیرف معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے جس سے پاکستانی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کے دوبارہ نفاذ کو روکا جاسکے گا۔
واشنگٹن کی جانب سے دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات مکمل ہونے کے بعد باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
ٹیرف ریلیف، جسے اس سال کے اوائل میں عارضی طور پر روک دیا گیا تھا، اگر 9 جولائی کی ڈیڈ لائن تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو اس کی میعاد ختم ہونے کا خطرہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مذاکرات سے واقف حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کامیاب رہے اور دونوں فریقین نے ایک وسیع فریم ورک پر اتفاق کر لیا ہے۔
معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پاکستان کی جانب سے امریکی مصنوعات بالخصوص خام تیل کی درآمدات میں اضافہ اور پاکستان میں کان کنی، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں ممکنہ امریکی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ریکوڈک تانبے اور سونے کی کان اور متعلقہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ معاہدہ امریکی ایکسپورٹ امپورٹ بینک کے ذریعے روابط کو وسعت دینے کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔
اگرچہ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اس سے قبل یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر بامعنی پیش رفت واضح ہوتی ہے تو واشنگٹن ڈیڈ لائن پر محدود لچک کی اجازت دے سکتا ہے، لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے برآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں کے لیے غیر یقینی صورتحال کو دور کرنے کے لیے جلد تکمیل پر زور دیا ہے۔
حکام پرامید ہیں کہ اس معاہدے سے پاکستان کی امریکی مارکیٹ تک رسائی برقرار رہے گی اور دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے میں مدد ملے گی جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران بھاری محصولات متعارف کرائے جانے کے بعد سے تناؤ کا شکار تھے۔