بھارتی دشمنی کی انتہا، جیوتی ملہوترا جاسوسی کیس کو پاکستان مخالف بیانیے میں فٹ کرنے کی کوشش، مقدمے نے نیا موڑ لےلیا

بھارتی دشمنی کی انتہا، جیوتی ملہوترا جاسوسی کیس کو پاکستان مخالف بیانیے میں فٹ کرنے کی کوشش، مقدمے نے نیا موڑ لےلیا

پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزامات میں گرفتار بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کے متنازع کیس میں اب ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے، جس نے اس معاملے کو مزید سیاسی اور پاکستان دشمن رنگ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا  بی جے پی کارکن نکلی

بھارتی خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کی رپورٹ اور ایک پبلک آر ٹی آئی (رائٹ ٹو انفارمیشن) کے مطابق، جیوتی ملہوترا کے کیرالہ کے سفر، رہائش اور مکمل سفرنامے کا خرچ کیرالہ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ نے ادا کیا تھا، یہ تمام اخراجات ریاستی حکومت کے انفلوئنسر اشتراکی پروگرام کے تحت کیے گئے تاکہ کیرالہ کو عالمی سیاحتی منزل کے طور پر فروغ دیا جا سکے۔

واضح رہے کہ 33 سالہ جیوتی ملہوترا، جن کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ سے ہے اور جو یوٹیوب چینل ’ٹریول وِد جو‘ چلاتی ہیں، انہیں جنوری 2024 سے مئی 2025 کے درمیان ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا جنہیں کیرالہ حکومت کی جانب سے مدعو کیا تھا، ان کے اس دورے کو بھی پاکستان کے لیے جاسوسی سے جوڑا جا رہا ہے۔

جیوتی ملہوترا نے اپنی ویڈیوز میں کنور، کوژیکوڈ، کوچین، الپوزا اور منار جیسے مشہور مقامات کا دورہ کیا، اور سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز شیئر کیں، جن میں ایک ویڈیو خاصی وائرل ہوئی جس میں وہ کیرالہ کی روایتی ساڑی میں کنور کے ایک تھیئیم پرفارمنس میں شریک ہیں۔

جاسوسی یا سیاسی پروپیگنڈا؟

جیوتی ملہوترا کے اس سفر اور سیاحت کے اس معصوم مقصد کو اب بھارت نے ایک ’جاسوسی ڈرامے‘ میں بدل دیا ہے۔ 16 مئی کو جیوٹی ملہوترا کو ہریانہ کے ہسار علاقے سے گرفتار کیا گیا اور ان پر آفیشل سیکرٹس ایکٹ اور بھارتیہ نیائے سنہیتا کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔

مزید پڑھیں:بھارت کا مخاصمانہ روّیہ جاری، پاکستان کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں جیوتی ملہوترا سمیت متعدد افراد گرفتار

 بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس سے منسلک افراد سے ’جان بوجھ کر رابطے میں‘ تھیں لیکن سیاسی مبصرین ان الزامات کو بے بنیاد، سیاسی اور بغیر کسی ثبوت کے قرار دے رہے ہیں جبکہ بھارتی پولیس بھی ابھی تک ان کا پاکستانی خفیہ اداروں کے ساتھ کوئی تعلق جوڑنے میں بری طرح ناکام ہیں۔

بھارتی پولیس محض الزامات عائد کیے جا رہی ہے کہ جیوتی ملہوترا پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک رکن احسان الرحیم عرف دانش سے، جسے 13 مئی کو بھارت سے نکال دیا گیا تھا رابطے میں تھی۔

ابھ بھارتی پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے جیوتی کو بطور جاسوس بھرتی کرنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن ساتھ یہ اعتراف بھی کیا جا رہا ہے کہ جیوتی ملہوترا سے تفتیش کے دوران بھارتی افواج سے متعلق کوئی خفیہ معلومات، دفاعی راز یا فوج سے متعلقہ کوئی ڈیٹا برآمد نہیں ہوا ہے۔

ریاست کیرالہ کو بھی کیس میں گھسیٹ لیا

جیوتی ملہوترا کے اس مقدمے میں چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ اب بھارتی حکام نے کیرالہ کی ریاستی حکومت کو بھی اس تنازع میں گھسیٹنا شروع کر دیا ہے۔ ایک سرکاری سیاحتی پروگرام، جس میں جیوتی ملہوترا نے سرکاری خرچے پر حصہ لیا، کو اب ایک ’جاسوسی اسکینڈل‘ سے جوڑا جا رہا ہے، جو مبصرین کے مطابق بھارت کی پاکستان دشمنی کی انتہا ہے۔

میڈیا اور یوٹیوبرز کو نشانہ بنانا

جیوتی ملہوترا ان 12 افراد میں شامل ہیں جنہیں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں ایک مبینہ جاسوسی نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ مگر تاحال کسی بھی گرفتار شخص کے خلاف بھارتی پولیس کو کوئی واضح شواہد نہیں مل سکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت پاکستان کو ہر ممکن کوشش کے باوجود خوفزدہ نہیں کرسکا، امریکی پروفیسر نے مودی سرکار کوآئینہ دکھا دیا

جیوتی ملہوترا کی عدالتی حراست کئی بار بڑھائی جا چکی ہے، آخری بار 23 جون کو، جبکہ اگلی پیشی آج 7 جولائی کو متوقع ہے۔ ان کے وکیل کمار مکن نے بتایا کہ وہ سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے، کیونکہ ماتحت عدالت پہلے ہی ضمانت مسترد کر چکی ہے۔

ان کے یوٹیوب چینل پر اب بھی 480 سے زیادہ ویڈیوز موجود ہیں، جن میں پاکستان، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کی سیاحت دکھائی گئی ہے لیکن ان میں کوئی بھی ویڈیو خفیہ یا حساس نوعیت کی نہیں ہے۔

جیوتی ملہوترا کی گرفتار سیاسی تماشا، انصاف نہیں، مبصرین 

سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ جیوتی ملہوترا کا کیس محض ایک عام یوٹیوبر کو پاکستان مخالف بیانیے میں فٹ کرنے کی کوشش ہے۔ ایک تجزیہ کا کہنا ہے کہ ’بھارت نے پاکستان دشمنی میں اتنی شدت اختیار کر لی ہے کہ اب سیاحتی وی لاگرز کو بھی جھوٹے جاسوسی مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ یہ ایک سیاسی تماشا ہے، انصاف نہیں ہے‘۔

جیوتی ملہوترا اب بھی عدالتی تحویل میں ہیں، کیرالہ کو غیر ضروری تنازع میں گھسیٹا جا رہا ہے اور بھارتی حکام حقائق سے زیادہ بیانیہ بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہ کیس اس بات کی ایک واضح مثال ہے کہ بھارت کی جانب سے کس طرح ایک عام شہری کو بین الاقوامی سیاسی جنگ کا مہرہ بنایا جا سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *